سعودی فن کار نے’گریویٹی‘ آرٹ میں اپنا منفرد مقام بنایا ہے۔ فواد الغریب نے اپنے سحر آفریں فن پاروں اورعمدہ شہ پاروں کی تخلیق میں تھری ڈی ٹیکنالوجی کے علاوہ تخیلاتی عناصر سے بھی کام لیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ان کے فن پاروں کو مقبولیت حاصل ہو گئی۔
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے فواد الغریب نے جو نہ صرف فن کار ہیں بلکہ ٹرینر بھی ہیں۔ ریاض کلچرل اینڈ آرٹ انسٹی ٹیوٹ میں متعدد نوجوانوں کو گریویٹی آرٹ سکھا رہے ہیں۔

الغریب نے بتایا کہ گریویٹی آرٹ ایک اصطلاح ہے جو دیواری آرٹ کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ مجھے یہ آرٹ بے حد عزیز ہے اس کی بدولت عمارتیں مزین ہو جاتی ہیں اور ان کی منفرد شناخت دیکھنے والوں کو اپنی جانب مائل کرتی ہے۔
سعودی فنکار نے اس آرٹ سے اپنے تعلق کی شروعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کاغذ اور سکول کے ناقابل استعمال سامان پر مختلف شکلیں و تصاویر بنا کر اپنا ہاتھ صاف کیا کرتے تھے۔ دیواروں پر ڈرائنگ کا تجربہ کیا- اچھا لگا۔ رفتہ رفتہ مجھ سے سکولوں، گیسٹ ہاؤس، گھروں اور تفریحی مراکز میں اس ڈرائنگ کی فرمائشیں ہونے لگیں۔ ریستورانوں اور عوامی قہوہ خانوں میں بھی اس حوالے سے قابل دید کام کیا۔ اب میں وزارت ثقافت کے ماتحت آرٹ اینڈ کلچرل انسٹی ٹیوٹ میں ٹرینر کے طور پر کام کر رہا ہوں۔

فواد الغریب نے بتایا کہ بچپن ہی سے ڈرائنگ پسند ہے۔ اس وقت میں نے جو کچھ کیا تھا وہ اب بھی میرے پاس محفوظ ہے۔ محسوس کرتا ہوں کہ شائقین کا ذوق تبدیل ہو رہا ہے۔ اب ہمارے یہاں پبلک مقامات اور گھروں میں گریویٹی آرٹ پسند کیا جانے لگا ہے۔ دکانوں میں بھی اس قسم کی سجاوٹ کا اہتمام ہونے لگا ہے۔ ہر روز کچھ نہ کچھ سیکھتا ہوں۔ سہ جہتی گرافک سیکھ چکا ہوں کہہ سکتا ہوں کہ میں اب اس حوالے سے پیشہ ور فن کار بن چکا ہوں۔
