Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاؤن میں انڈیا کے ارب پتی مزید امیر، ’غریب نوکریوں سے بھی گئے‘

آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق مکیش امبانی جتنا ایک سیکنڈ میں کماتے ہیں اتنا کمانے کے لیے ایک مزدور کو کم از کم تین سال لگیں گے (فوٹو: روئٹرز)
دنیا بھر میں غربت کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم آکسفیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران انڈیا کے 100 ارب پتیوں کی دولت میں 13 کھرب کا اضافہ ہوا ہے۔
آکسفیم کی پیر کو شائع ہونے والی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب انڈیا سمیت دنیا بھر میں امیروں اور غریبوں کے درمیان تقسیم میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انڈیا کے سرفہرست 11 ارب پتیوں کی دولت میں گذشتہ 10 ماہ میں اتنا اضافہ ہوا ہے کہ انڈیا کی دیہی ملازمت گارنٹی سکیم کو دس سالوں تک بخوبی چلایا جا سکتا ہے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ان 11 ارب پتیوں کی رقم سے انڈیا کی وزرات صحت کے اخراجات بھی دس سال تک چلائے جا سکتے ہیں۔‘
’ان ایکوالیٹی وائرس‘ یعنی عدم مساوات کے وائرس نامی اس رپورٹ میں 18 مارچ 2020 سے 31 دسمبر 2020 تک کے اعدادوشمار پیش کیے گئے ہیں۔ اس میں 79 ممالک کے 295 ماہر معاشیات کے کیے گئے سروے کو بھی شامل کیا گيا ہے۔
انڈیا کے حوالے سے اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران جہاں انڈیا کے 100 ارب پتیوں کی دولت میں اضافہ ہوا ہے وہی لاک ڈاؤن کے پہلے دو مہینوں میں نو کروڑ سے زیادہ لوگوں کی غیر منظم سیکٹر میں نوکریاں ختم ہو گئیں۔
رپورٹ میں امیری اور غریبی کے فرق کو واضح کرنے کے لیے مزید کہا گیا ہے کہ امیروں نے اس دوران اتنے پیسے کمائے کہ انڈیا کی کل ایک ارب 38 کروڑ کی آبادی میں ہر ایک کے حصے میں 94 ہزار روپے سے زیادہ آ سکتے ہیں۔
آکسفیم کے مطابق اپریل میں انڈیا میں ہر گھنٹے کے دوران ایک لاکھ 70 ہزار لوگوں کی نوکریاں جا رہی تھیں جبکہ امیروں کو بے تحاشا آمدنی ہو رہی تھی۔
اس میں انڈیا کے امیر ترین افراد ریلائنس کمپنیز کے مالک مکیش امبانی کے ساتھ ساتھ گوتم ادانی، سائرس پونا والا، شیو ندار، اودے کوٹک، عظیم پریم جی، سسنیل متل، رادھا کرشن دمانی، کمار منگلم برلا اور سٹیل کے بڑے تاجر لکشمی متل وغیرہ شامل ہیں۔

لاک ڈاؤن کے پہلے دو مہینوں میں نو کروڑ سے زیادہ لوگوں کی غیر منظم سیکٹر میں نوکریاں ختم ہوئیں (فوٹو: روئٹرز)

اس رپورٹ پر سوشل میڈیا میں کوئی خاص گرمجوشی نہیں ہے لیکن بہت سے افراد نے آکسفیم کی کوششوں کو سراہا ہے۔
سریندر پال سنگ ورک نامی صارف نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’لاک ڈاؤن میں انڈیا کے ارب پتی 35 فیصد مزید امیر ہو گئے جبکہ لاکھوں لوگوں کی نوکریاں چلی گئیں۔ کیا یہ اس وقت کی حکومت کے لیے شرمندگی کی بات نہیں۔‘
جبکہ ششما کول نامی صارف نے ٹویٹ کیا ’ہر کوئی جانتا ہے کہ آکسفیم انڈیا مخالف مسیحی گروپ ہے۔‘
رپورٹ میں انڈیا کے سب سے امیر انسان مکیش امبانی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے وبا کے دوران ایک گھنٹے میں جتنا کمایا ہے، اتنا کمانے کے لیے ایک غیر ہنرمند مزدور کو دس ہزار سال لگیں گے۔ جبکہ جتنا وہ ایک سیکنڈ میں کماتے ہیں اتنا کمانے کے لیے ایک مزدور کو کم از کم تین سال لگیں گے۔

شیئر: