عرب نژاد ہرن، پہاڑی ہرن، پرانے اور نادر درخت پائے جاتے ہیں (فوٹو: سیدتی)
سعودی ٹورازم اتھارٹی نے تین محفوظ قومی جنگلات کی سیر کے پیکج جاری کیے ہیں۔ یہ کام قومی مرکز برائے فروغ جنگلی حیاتیات کے تعاون سے کیا گیا ہے۔
ان دنوں سعودی ٹورازم اتھارٹی ’شتا السعودیہ‘ کے نام سے سیاحوں کے لیے خصوصی پروگرام متعارف کرائے ہوئے ہے۔ شتا کے معنی سردی کے ہیں۔ ’شتا السعودیہ‘ سے مراد ’سعودی عرب کا موسم سرما‘ ہے۔
سیدتی اورالعربیہ نیٹ کے مطابق سعودی ٹورازم اتھارٹی نے عروق بنی معارض، سجا وام الرمث، محمیہ جزر فرسان محفوظ قومی جنگلات کو سیاحتی پروگرام میں شامل کیا ہے۔
سعودی ٹورازم اتھارٹی چاہتی ہے کہ سیاح سعودی جنگلات سے واقف ہوں۔ وہ اپنے طور پر مملکت کے ماحولیاتی تنوع، موسم، قدرتی وسائل، نباتات اور نایاب جانوروں کا مشاہدہ کرکے مملکت کی نئی چیزوں سے آشنا ہوں۔
سیاحتی پیکج میں تاریخی مقامات کی سیر بھی شامل ہے۔ اس میں خیموں کی سیاحت، رات کے وقت ستاروں کی گردش کا مشاہدہ اور ہائیکنگ وغیرہ سمیت اور بھی بہت کچھ رکھا گیا ہے۔
عروق بنی معارض، ربع خالی کے جنوب مغرب میں واقع ہے اسے پوری دنیا میں ریت کا سب سے بڑا سمندر کہہ سکتے ہیں۔
یہاں انواع و اقسام کی جنگلی حیات کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ یہاں موسم سرما میں درجہ حرارت دس سے 25 سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔ عرب نژاد ہرن، پہاڑی ہرن، پرانے اور نادر درخت بھی پائے جاتے ہیں۔
جہاں تک جزائر فرسان کا تعلق ہے تو یہ بحیرہ احمر کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہیں۔ یہ 170 سے زیادہ جزیروں پر مشتمل ہے۔ جزائر فرسان کا فاصلہ جازان شہر سے 40 تا 90 کلو میٹر تک کا ہے۔
یہاں کے ہرن اپنی ایک الگ ہی پہچان رکھتے ہیں۔ یہاں 180 سے زیادہ قسم کے پودے پائے جاتے ہیں۔ کئی ایسے ہیں جو اس علاقے کے سوا اور کہیں نہیں ملتے۔ یہاں 50 قسم کے موتی بھی پائے جاتے ہیں جبکہ 230 قسم کی مچھلیاں جزائر فرسان میں ہوتی ہیں۔
سجا اور ام الرمث سعودی عرب کے مغربی وسطی علاقے میں واقع ہے۔ یہ ریت کا میدانی علاقہ ہے- یہاں ریت اور چٹانوں کے ٹیلے پائے جاتے ہیں۔
یہاں شترمرغ، ہرن اور مرغابیوں کا مسکن ہے- یہاں موسم سرما میں درجہ حرارت نو سے 23 سینٹی گریڈ کے درمیان رہتا ہے۔ یہاں پورے ماحول پر سبزہ پایا رہتا ہے، جس کی وجہ سے نایاب جانور اور پرندے خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔