Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیمپئن اسلم خان میچ کے دوران مکا لگنے سے ہلاک

سندھ باکسنگ ایسوسی ایشن کے صدر اصغر بلوچ کا کہنا ہے کہ نجی طور منعقدہ فائیٹ میں ہوئے کسی جان لیوا حادثے کے خلاف قانونی کاروائی بھی ہو سکتی ہے۔ (فوٹو: اسلم خان فیسبک)
کراچی کے نجی کلب میں سنیچر کی رات ہونے والے باکسنگ مقابلے میں نیشنل ٹائٹل ہولڈر اسلم خان کی مخالف باکسر کا مکا لگنے سے موت واقع ہو گئی۔
اسلم خان کا تعلق بلوچستان کے علاقے پشین سے تھا اور وہ 2007 سے باکسنگ مقابلوں میں حصہ لے رہے تھے۔
اسلم نے 2017 میں 64 کلوگرام کی کیٹیگری کا ٹائٹل اور 2020 میں ہیوی ویٹ ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

 

سنیچر کی رات کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال کے نجی کلب میں ہونے والے ایک نجی ٹورنامنٹ میں اسلم خان کا مقابلہ کراچی کے باکسر ولی خان سے ہو رہا تھا۔
اطلاعات کے مطابق چار راؤنڈز پر مشتمل اس فائٹ کے آخری راؤنڈ میں ولی خان نے اسلم خان کے جبڑے پر مکا مارا جو لگتے ہی اسلم زمین پر گئے۔ ریفری نے فوراً کاؤنٹ کرتے ہوئے میچ ختم کردیا تاہم جب اسلم ہوش میں نہیں آئے تو انہیں قریبی نجی ہسپتال لے جایا گیا جہاں انہیں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں رکھا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے۔
اسلم خان کے کوچ وحید آغا نے تصدیق کی ہے کہ ’میچ کے دوران مخالف باکسر کا مکا اسلم کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔‘
باکسر محمد اسلم خان الیکشن کمیشن میں درجہ چہارم کے ملازم اورگھر کے واحد کفیل تھے۔ محمد اسلم نے باکسنگ پشین کے ایک باکسنگ کلب میں وحید آغا سے سیکھی۔ وحید آغا نے ٹیلیفون پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’محمد اسلم 2007 سے باکسنگ کھیل رہے تھے۔ انہوں نے قومی سطح پر ہونے والے مختلف مقابلوں میں بلوچستان، پاکستان بحریہ اور واپڈا کی ٹیموں کی نمائندگی کی۔‘
اسلم نے 2015 میں پہلی بار پروفیشنل باکسنگ کھیلی۔ وہ 2017 میں 64 کلوگرام کیٹیگری میں پروفیشنل باکسنگ چیمپئن بنے اور 2020 میں پشاور میں ہونے والے مقابلوں میں 81 کلوگرام کیٹیگری میں بھی مقابلہ جیت کر قومی چمپئن کا اعزاز حاصل کیا۔ کراچی میں محمد اسلم اپنی ایشین رینکنگ بہتر بنانے کے لیے میچ کھیل رہے تھے ۔‘

اسلم خان نے 10 سال تک لائٹ ویٹ کیٹیگری میں باکسنگ کی اور انہوں نے 2017 میں قومی ٹائیٹل بھی اسی کیٹیگری میں جیتا تھا۔ (فوٹو: اسلم خان فیسبک)

کراچی میں ہونے والے باکسنگ میچ کے حوالے سے اردو نیوز نے سندھ باکسنگ ایسوسی ایشن کے صدر اصغر بلوچ سے استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’سنیچر کی رات ہونے والی فائیٹ نجی نوعیت کی تھی اور اس کے لیے پاکستان باکسنگ فیڈریشن، سندھ باکسنگ ایسوسی ایشن اور کراچی باکسنگ ایسوسی ایشن کسی سے بھی کسی طرح کی اجازت نہیں لی گئی تھی۔‘
اصغر بلوچ کا کہنا تھا کہ ’نجی طور پر منعقدہ فائیٹ میں ہوئے کسی جان لیوا حادثے کے خلاف قانونی کاروائی بھی ہو سکتی ہے۔‘
اسلم خان کی نجی زندگی کے حوالے سے وحید آغا نے مزید بتایا کہ ’اسلم خان کی عمر27 سال تھی اور ان کے تین چھوٹے بھائی ہیں، جب کہ ان کے والد کا انتقال ہو چکا ہے۔‘
 محمد اسلم نے دو سال قبل پی ٹی وی بولان کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’بچپن میں ان کی ناک کی ہڈی پر چوٹ لگی تھی جس کی وجہ سے جب بھی مقابلے میں ناک پر مکا لگتا تو اس سے خون بہنے لگتا، اس لیے والد انہیں ہمیشہ باکسنگ کھیلنے سے منع کرتے تھے۔ بعد میں ناک کا علاج کرانے پر اورباکسنگ کے لیے جذبے اور شوق کو دیکھتے ہوئے والد نے باکسنگ کھیلنے کی اجازت دی۔‘
باکسنگ کے کئی عالمی مقابلوں میں ریفری کے فرائض سرانجام دینے والے عبداللہ رند نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’باکسر محمد اسلم کے معاملے میں ریفری نے بھی غفلت کا مظاہرہ کیا، انہیں سخت مکا لگنے کے بعد ریفری کو گنتی شروع کرنے کے بجائے فوری طور پر انہیں دوسرے رخ پر لٹانا چاہیے تھا تاکہ ان کا خون نہ جمے۔ مگر کافی تاخیر کے بعد محمد اسلم کے منہ کا رخ تبدیل کیا گیا لیکن اس وقت تک شاید وہ کومے میں چلے گئے تھے۔‘

گلشنِ اقبال کے نجی کلب میں اسلم خان کا مقابلہ کراچی کے باکسر ولی خان سے ہو رہا تھا۔ (فوٹو: اسلم خان فیسبک)

عبداللہ رند کا کہنا تھا کہ ’ریفری کو کورس کے دوران یہ بتایا جاتا ہے کہ جب بھی کسی کھلاڑی کو منہ یا سر پر سخت چوٹ لگے اور وہ گر جائے تو گنتی شروع کرنے کی بجائے کھلاڑی کے جان بچانے کو ترجیح دینی چاہیے۔‘
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ اسلم نے 10 سال تک لائٹ ویٹ کیٹیگری میں باکسنگ کی اور انہوں نے 2017 میں قومی ٹائیٹل بھی اسی کیٹیگری میں جیتا تھا۔ البتہ پھر انکا وزن کافی بڑھا اور 2020 میں انہوں نے لائٹ ہیوی ویٹ کیٹیگری میں رجسٹر کیا گیا۔
کہا جا رہا ہے کہ وہ اس کیٹیگری کے لیئے زیادہ موزوں نہیں تھے اور گذشتہ روز ہونے والی فائیٹ میں ان کے مد مقابل باکسر جسامت میں ان پر حاوی تھے۔
اسلم کی میت کو کراچی سے پشین لے جایا جا رہا ہے جہاں ان کے آبائی علاقے میں تدفین کی جائے گی۔

شیئر: