اس وقت85 لاکھ سے زائد پاکستانی دنیا کے مختلف ممالک میں روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں۔
دیار غیر میں رہنے والے ان محنت کشوں کی ملک میں نہ صرف اپنی جائیداد موجود ہوتی ہیں بلکہ وہ ریئل سٹیٹ کے شعبہ میں سرمایہ کاری بھی کرتے ہیں۔
اس حوالے سے انھیں دو بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سب سے پہلے زمین کی خرید و فروخت اور انتقال کے وقت انھیں پاکستان میں موجود ہونا پڑتا ہے کیونکہ یہ قانونی ضرورت ہے۔
دوسرا ان کے عزیز و اقارب، پراپرٹی مافیا اور دیگر عناصر ان کی وراثتی یا کاروباری جائیدادوں پر قابض ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضے کے مسائل حل کرنے کے لیے تو سپریم کورٹ، صوبائی ہائی کورٹس، وزارت داخلہ، ایف آئی اے اور وزارت سمندر پار پاکستانیز کے زیر اہتمام او پی ایف سمیت کئی دیگر ادارے کارروائیاں عمل میں لاتے ہیں۔ اور اس حوالے سے خصوصی ٹاسک فورسز، شکایات سیل اور عنقریب خصوصی عدالتوں کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔
لیکن لینڈ ریکارڈز تک رسائی اور اس میں تبدیلی میں بیرون ملک پاکستانیوں کو پیش آنے والی مشکلات کا تاحال خاطر خواہ حل میسر نہیں آ رہا تھا۔
اس مسئلے کے حل کے لیے اب صوبہ پنجاب جس کے رہائشیوں کی تعداد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا نصف ہے، نے قدم آگے بڑھایا ہے اور اوورسیز پاکستانیز کمیشن پنجاب نے چار ملکوں میں لینڈ ریکارڈ سینٹرز بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/February/36476/2021/property.jpeg)
اوورسیز پاکستانیز کمیشن کے ایک ترجمان نے اردو نیو ز کو بتایا کہ ’جنوری 2019 سے لے کر اب تک یعنی دو سال میں پنجاب اوورسیز پاکستانیز کمیشن کی پورٹل پر موصول ہونے والی 21 ہزار 600 شکایات میں سے 13 ہزار 400 سے زائد شکایات کو نمٹایا جا چکا ہے۔ جس کی شرح 62 فیصد سے زائد بنتی ہے۔ ان دو برسوں میں سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی 9 ارب روپے سے زائد مالیت کی جائیدادیں قابضین سے واگزار کرائی گئی ہیں۔ان میں رہائشی، زرعی اور کمرشل جائیدادیں شامل ہیں۔‘
انہی شکایات کے تناظر میں پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی نے ریئل سٹیٹ کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے لیے سہولت فراہم کرنے اور فراڈ سے بچانے کے لیے چار ممالک میں پاکستان کے 14 مشنز میں خصوصی کاؤنٹرز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی معظم علی سپرا نے اردو نیوز کو بتایا کہ امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں یہ خصوصی کاونٹرز قائم کیے جائیں گے۔
’امریکہ میں واشنگٹن، شکاگو، ہیوسٹن، لاس اینجلس اور نیو یارک جبکہ برطانیہ میں لندن، مانچسٹر، برمنگھم، گلاسگو اور بریڈ فورڈ میں یہ سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔‘
ان کے مطابق ’سعودی عرب میں ریاض اور جدہ جبکہ متحدہ عرب امارات میں ابوظہبی اور دبئی میں خصوصی کاؤنٹرز کے ذریعے پنجاب لینڈ ریکارڈ سینٹرز تک رسائی دی جائے گی۔‘
![](/sites/default/files/pictures/February/36476/2021/oversearsisb.jpeg)