ریاض ہائپر لوپ ٹیکنالوجی کا مرکز بننے کے لیے تیار
دنیا کی 10 بڑی شہری معیشتوں میں سے ایک بنانے سے متعلق پرعزم ہیں (فوٹو: ریاض ایکسپریس)
تیز رفتار ہائپرلوپ ٹیکنالوجی ریاض کو دنیا کی 10 سب سے بڑی شہری معیشتوں میں سے ایک بنائے گی جو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن کا حصہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ بات ورجن ہائپرلوپ کے شریک بانی اور چیف ٹیکنالوجی آفیسرجوش گیگل نے ایک بیان میں بتائی۔
جوش گیگل نے کہا کہ ہائپرلوپ لوگوں کے چلنے، حرکت کرنے کےانداز کو تبدیل کر رہی ہے۔ ہم آمد و رفت کی ایک نئی قسم تخلیق کر رہے ہیں جس میں مکمل طور پر برقی خودمختار ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایک ٹیوب کے اندر ہوائی جہاز کی رفتارسے حرکت کی جا سکے گی۔ اس کے لیےعام طیارے میں استعمال ہونے والی توانائی کا ایک معمولی حصہ درکار ہوگا۔
گذشتہ ہفتے ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی دارالحکومت کے بارے میں پرعزم منصوبوں کی نقاب کشائی کی۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ریاض کی تمام خصوصیات نئی ملازمتوں، معاشی نمو اور سرمایہ کاری سمیت بہت سے دیگر مواقع کی بنیاد ترتیب دی جاتی ہیں لہٰذا ہمارا مقصد ریاض کو دنیا کے10 سب سے بڑے معیشتی شہروں میں سے ایک بنانا ہے۔ آج یہ 40 ویں نمبر پر موجود ہے۔
بقول ان کے ’ہمارا مقصد یہ بھی ہے کہ 2030 تک ریاض میں رہنے والوں کی تعداد جو آج 7.5 ملین ہے، اسے بڑھا کر 15 سے 20 ملین کردیا جائے۔‘
جوش گیگل اور ورجن ہائپرلوپ نے سٹریٹجک سرمایہ کاروں سے سرمایہ کاری کی مد میں 400 ملین ڈالر سے زیادہ حاصل کر لیے ہیں جس میں دبئی پورٹ آپریٹر ’ڈی پی ورلڈ‘ شامل ہے اوراس کمپنی نے 2025 تک ’فرسٹ سیفٹی سرٹیفکیشن‘ کے حصول کوہدف بنا رکھا ہے۔
نومبر 2020 میں لاس ویگاس کے قریب کمپنی کی صحرائی تجرباتی سائٹ پر ورجن ہائپر لوپ پوڈ کی آزمائش کی گئی جس میں کمپنی کے دو ایگزیکٹیوز نے سفرکیا اور یوں وہ اس جدید پوڈ میں سفر کرنے والے سب سے پہلے مسافر بن گئے۔
انہوں نے ایک ویکیوم ٹیوب میں اس پوڈ کے اندر 500 میٹر کا فاصلہ 6.25 سیکنڈ میں طے کیا۔
گیگل نے کہا کہ ہمارے پاس ہائپر لوپ میں سوار ہونے والے لاکھوں مسافر ہوں گے۔ ہم دو مسافروں کی گنجائش والی گاڑی سے 28 مسافروں کی گنجائش والی گاڑی کی طرف پیشرفت کر رہے ہیں۔
انہوں نے اس وقت کو یاد کیا جب ان کی ٹیم ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے آغاز کے ابتدائی مراحل کے دوران اس علاقے میں پہلی بار آئی تھی اور ہائپرلوپ ٹیکنالوجی کو شہزادہ محمد بن سلمان کے منصوبے سے منسلک کرنے کے بارے میں سوچا گیا۔
اس کمپنی نے 2020 کے اوائل میں ہائپرلوپ کے امکانات کے مطالعے کے لیے سعودی وزارت ٹرانسپورٹ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے جس میں مملکت میں آزمائشی ٹریک سہولت کی تعمیر شامل تھی۔
گیگل نے کہا کہ ریاض آسانی سے عالمی ہائپرلوپ ٹیکنالوجی کا مرکز بن سکتا ہے۔ اس سے ہزاروں مقامی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
یہ ٹیکنالوجی ایک بار مملکت میں کامیاب ہو گئی تو پھر اس مہارت کو دنیا بھر میں برآمد کیا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ ہائپر لوپ کا قومی نیٹ ورک تعمیر کرنے پر غور کریں تو یہ علاقے میں 3 ہزار، 4 ہزار یہاں تک کہ 5 ہزار کلومیٹر پر مشتمل ہو گا۔ اس سے ہزاروں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار جب آپ کے ہاں قومی نیٹ ورک رواں ہو جائے تو ملازمتوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہو سکے گا جو اس نظام کو حقیقتاً رواں دواں رکھنے کے لیے درکار ہوں گی اور اس کا حصہ بن جائیں گی۔
یہ چونکہ پہلی موور ہو گی اس لئے مملکت کے بعد اسے دوسرے خطوں مثلاً ہندوستان ، یورپ یا امریکہ وغیرہ میں بھی برآمد کیا جا سکتا ہے۔
ہائپر لوپ ٹیکنالوجی کے مکمل ہو جانے کے بعد لوگ ریاض سے جدہ کا سفر صرف 46 منٹ میں طے کر سکیں گے۔