Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکی سرمایہ کار طبقہ سعودی وژن 2030 کے اہداف سے متاثر‘

سکاراموچی ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کانفرنس میں شریک تھے(فوٹو عرب نیوز)
نیو یارک کے فنانسر انتھونی سکاراموچی نے عرب نیوز کو بتایا کہ امریکی سرمایہ کار طبقہ پچھلے کچھ سالوں میں سعودی عرب کی معاشی ترقی اور وژن 2030 کے اہداف سے متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا ’امریکی عوام اب بھی سعودی عرب اور مشرقِ وسطیٰ کے بارے میں غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔ اگرچہ اس میں بھی کچھ بدقسمتی کے دھچکے ہیں لیکن میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ سرمایہ کار کمیونٹی نے مملکت میں ہونے والی سماجی اور تجارتی پیشرفت کو یقیناً نوٹ کیا ہے۔
انتھونی سکاراموچی نے مزید کہا ’ ہم نے 2019 میں سالٹ کانفرس میں نیوم کے سی ای او کی میزبانی کی تھی اور ہماری کمیونٹی سعودی عرب کے وژن 2030 سے بہت زیادہ مثاثر ہوئی تھی۔ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (ایف آئی آئی) کی ترقی کے ساتھ بلند حوصلہ منصوبوں اور سمارٹ سٹریٹیجک انویسٹمینٹ کی مدد کی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ معاملات آگے  کیسے بڑھ رہے ہیں۔
عالمی سرمایہ کار فرم سکائی برج کیپیٹل کے بانی منیجنگ پارٹنر سکاراموچی نے 2017 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت میں وائٹ ہاؤس کے مواصلات کے ڈائریکٹر کے عہدے کی وجہ سے عوامی مقبولیت حاصل کی تھی۔
سکاراموچی کو یقین نہیں ہے کہ اوول آفس میں جو بائیڈن کے آنے سے امریکہ اور مملکت کے مابین تعلقات ڈرامائی انداز میں بدل جائیں گے۔
انہوں نے کہا ’مجھے نہیں لگتا کہ بہت زیادہ تبدیلی آئے گی۔ مثال کے طور پر میں توقع نہیں کرتا ہوں کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا پہلا سرکاری دورہ مملکت کا ہو گا۔ لیکن جہاں اس کی اہمیت ہے میں سمجھتا ہوں کہ جب ہر امریکی صدر ہمارے جغرافیائی سیاسی اہداف کا جائزہ لیتے ہیں تو سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے دیرینہ اتحاد کی اہمیت کا احساس کرتے ہیں۔‘

 ملٹی نیشنل کمپنیوں نے ریاض میں علاقائی ہیڈکوارٹرز کے قیام کا اعلان کیا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

انتھونی سکاراموچی کے بقول امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات ایران کی جانب سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے بہت اہم ہیں جن کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ بہت سے لوگوں کو احساس ہے ۔ معاشی استحکام انتہا پسندی کے خلاف جنگ کا سب سے بڑا ہتھیار ہے  اور سعودی قیادت اس کو بخوبی سمجھتی ہے۔‘
سکاراموچی گذشتہ ہفتے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کے بین الاقوامی پلیٹ فورم کے تحت دو روزہ عالمی کانفرنس میں شریک تھے جہاں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ کانفرنس کے ایک اجلاس میں ریاض کو دنیا کے 10 طاقتور ترین اقتصادی شہر بنانے کے منصوبوں کی نقاب کشائی کی تھی۔
عرب نیوز نے بتایا تھا کہ 24 ملٹی نیشنل کمپنیوں نے ریاض میں علاقائی ہیڈکوارٹر قائم کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔
سکاراموچی نے کہا کہ ان کمپنیوں میں پیپسیکو، شلمبرگر، بیچٹل اور بوسٹن سائنٹیفیک جیسی ہیوی ویٹ کمپنیاں شامل ہیں  جوعالمی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے مملکت کے وژن کا واضح اشارہ ہیں۔

معاشی استحکام انتہا پسندی کے خلاف جنگ کا سب سے بڑا ہتھیار ہے (فوٹو اے ایف پی)

عالمی سرمایہ کار نے عرب نیوز کو بتایا ’ بحیرہ احمر کے علاقے اور ریاض شہر میں سیاحت کی صنعت اگلے دہائی میں زبردست ترقی کرے گی۔ ساحل پر قدرتی خوبصورتی حیرت انگیز ہے۔ یہ منصوبہ ریاض شہر کے رائل کمیشن کے ذریعے انجام دیا جا رہا ہے جس سے  ریاض عظیم شہروں میں سے ایک بن جائے گا جہاں جدید بنیادی ڈھانچے، طرز زندگی کی سہولیات اور کثیر الثقافتی آبادی ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا ’جو امریکی اس سے پہلےکبھی ریاض نہیں آئے تھے شاید اس خیال پر طنز کریں  لیکن ریاض پچھلے پانچ سالوں میں بہت زیادہ تبدیل ہوا ہے۔ جدت طرازی اور استحکام میں سرمایہ کاری کرنے کی موجودہ ذہنیت کے ساتھ مجھے لگتا ہے کہ ترقی تیز ہی ہو گی۔

شیئر: