Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کے ٹو مہم: بلغارین کوہ پیما ہلاک، ساجد علی سدپارہ پلٹ آئے

الپائن کلب کے مطابق پاکستانی کوہ پیما ساجد علی سدپارہ اپنی ٹیم کے ہمراہ کے ٹو سر کرنے کی مہم پر نکل گئے ہیں (فوٹو: گیٹی امیجز)
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے کے لیے پاکستان آنے والے بلغارین کوہ پیماہ مہم کے دوران حادثے میں ہلاک ہو گئے جبکہ مہم میں شریک پاکستانی کوہ پیما ساجد علی سدپارہ آکسیجن ریگولیٹر میں خرابی کے باعث سی تھری میں واپس آ گئے ہیں۔
جمعے کو الپائن کلب آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ بلغاریہ سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما اتانس جارجیوف سکاتوف 19 دسمبر 2020 کو پاکستان پہنچے تھے۔
اسلام آباد میں مہم کے حوالے سے تمام متعلقہ لوازمات پورے اور مراحل طے کرنے کے بعد وہ 29 دسمبر کو کے ٹو کے بیس کیمپ پہنچے تھے۔
پانچ فروری کو 11 بج کر 20 منٹ پر وہ کیمپ تھری کے علاقے سے نیچے گر گئے۔ حادثے کی وجہ حفاظتی رسے کا ٹوٹ جانا بنی۔ کیمپ تھری 24700 فٹ کی بلندی پر ہے۔
ان کی لاش ایڈوانس بیس کیمپ جو 18000 فٹ کی بلندی پر ہے، سے ملی۔ اتانس کی لاش کو آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے چار بجے سکردو منتقل کیا گیا۔
اتانس جارجیوف سکاتوف 11 مارچ 1978 کو بلغاریہ میں پیدا ہوئے۔
 24 جون 2014 کو وہ اس وقت مشہور ہوئے جب انہوں نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا۔ اکتوبر 2019 تک انہوں نے دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں پر چڑھنے کی کوششیں جاری رکھیں اور ان میں سے 10 کو سر کیا۔
2017 میں انہوں نے الاسکا میں ڈینالی چوٹی کو سر کیا وہ ایک ایسے کوہ پیما طور پر دنیا میں جانے جانے لگے جنہوں نے سات چوٹیاں کامیابی کے ساتھ سر کیں۔
کے ٹو سر کرنے کی مہم ان کی زندگی کی آخری مہم ثابت ہوئی۔

ساجد علی سدپارہ کے آکسیجن ریگولیٹر میں خرابی پیدا ہو گئی تھی (فوٹو: ٹوئٹر)

علاوہ ازیں الپائن کلب کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ کے ٹو سر کرنے کی مہم میں شامل پاکستانی کوہ پیما ساجد علی سدپارہ سی تھری میں پلٹ آئے ہیں کیونکہ ان کا آکسیجن ریگولیٹر کام نہیں کر رہا تھا۔
اس حوالے سے ساجد سدپارہ کا کہنا ہے کہ وہ صبح دس بجے پہاڑ کی باٹل نیک پر تھے جو 8200 میٹر بلند ہے اور اس وقت سب کچھ ٹھیک تھا، بہتر سب لوگ بہتر رفتار سے آگے بڑھ رہے تھے، تاہم سورج غروب ہونے کے بعد مسائل پیدا ہوئے اور ان کے آکسیجن ریگولیٹر نے کام کرنا چھوڑ دیا۔
ساجد سدپارہ کے مطابق ان کے والد علی سدپارہ، جان سنوری اور جے پیبلو اکٹھے بلندی کی طرف جا رہے ہیں۔
خیال رہے چند گھنٹے قبل الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے ٹویٹ کے ذریعے اطلاع دی تھی کہ پاکستانی کوہ پیما ساجد علی سدپارہ اور ان کے والد محمد علی سدپارہ اپنی ٹیم کے ہمراہ کے ٹو سر کرنے کی مہم پر نکل گئے ہیں۔
’انہیں کے ٹو کے ٹاپ (8611 میٹر) تک پہنچنے میں 14 گھنٹے لگیں گے، براہ مہربانی ان کی اور ان کی ٹیم کی بخیریت کامیابی کے لیے دعا کریں۔‘
ساجد علی سدپارہ کے والد محمد علی سدپارہ کی جانب سے بھی ٹویٹ کی گئی تھی کہ ٹیم رات بارہ بجے اپنی مہم پر نکل گئی ہے۔
 انہوں نے بھی ٹیم کی بحفاظت کامیابی اور واپسی کے لیے دعا کی اپیل کی تھی۔
محمد علی سدپارہ اور ان کے بیٹے ساجد علی سدپارہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کو بغیر آکسیجن سر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہو گا۔ پچھلے ہفتے نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم نے پہلی بار کے ٹو موسم سرما میں سر کیا تھا۔

شیئر: