Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کلچرل آئیڈیاز میراتھن‘ کے ونرز کا اعلان

 مملکت میں دو لاکھ 80 ہزار سے زائد فارمز ہیں (فوٹو عرب نیوز)
سعودی ورزاتِ ثقافت نے اپنے ’کلچرل آئیڈیاز میراتھن‘ کے ونرز کا اعلان کیا ہے جو سعودی شہریوں اور مقیمین کے بھر پور تجربات کے لیے ہے۔
29 دسمبر سے 26 جنوری تک جاری رہنے والے اس ورچوئل مقابلے نے مملکت بھر کے ایک ہزار سے زائد تخلیقی اور پروفیشنلز کو اپنی جانب متوجہ کیا۔
 تین بہترین خیالات پر ونرز کو نقد انعامات کا وعدہ کیا گیا۔ پہلی پوزیشن کے ونر کو ’دی لینڈ آئی ڈینٹیٹی فیسٹیول کے تصور کے لیے ایک لاکھ پچاس ہزار سعودی ریال ملے۔
دوسری پوزیشن کے فاتح نے اپنے ’اے پرائڈ ایونٹ‘ آئیڈیا کے لیے ایک لاکھ سعودی ریال جبکہ تیسری پوزیشن پر آنے والے نے اپنے ’دی سینس آف سعودی عرب‘ آئیڈیا کے لیے 50 ہزار سعودی ریال حاصل کیے۔
مقابلے میں شریک افراد سے مقامی لوگوں اور سیاحوں کے لیے ثقافتی تجربہ تخلیق کرنے کے لیے کہا گیا،ایسے پروگراموں اور فیسٹول کے لیے اچھی طرح سے سوچا گیا تھا جو قابل عمل تھے اور جس سے سیاح واپس آ سکتے تھے۔ مقابلے کے شرکا کو عجائب گھروں، ورثہ، فلموں، تھیٹر، پرفارمنگ آرٹس، میوزک، لائبریریوں، فیشن، ادب اور اشاعت، فن تعمیر اور ڈیزائن  اور کلنری آرٹس سمیت قابل عمل آئیڈیاز پر غور کرنا پڑا۔
ان آئیڈیاز کو مملکت کے ان علاقوں کو کور کرنے کی ضرورت تھی جہاں زیادہ ثقافتی واقعات اور سرگرمیاں نہیں ہوتیں جیسےالجوف اورعسیر۔
پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے ایک آرکیٹیکٹ اور منتظم حسین الحربی تھے جنہوں نے ’دی لینڈ آئی ڈینٹیٹی فیسٹیول‘ کے لیے ایک مکملہ تصورکے ساتھ مقابلہ میں حصہ لیا۔ یہ تصور مملکت کی کاشتکاری  کی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے جو ایک کم لاگت اور بھر پورثقافتی تجربہ ہے۔
26 سالہ حسین الحربی نے عرب نیوز کو بتایا ’دی لینڈ آئی ڈینٹیٹی فیسٹیول کا مقصد سیاحوں میں اپنی شناخت اور ثقافت کو روشناس کرانا ہے۔ یہ لوگوں کو چھوٹے شہروں، دیہی  اور دور داز علاقوں میں واقع  فارمز میں سرمایہ کاری  کےلیے راغب کرنا ہے۔‘
 مملکت کے 46 شہروں اور 140 گورنریٹس میں دو لاکھ 80 ہزار سے زائد فارمز ہیں جنہیں استعمال کرکے منتظمین کے لیے فیسٹول کے اخراجات کم ہوں گے۔ مزید برآں اس سے خطے کی معیشت اور اس کی نمو میں اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا ’اس فیسٹول کا آئیڈیا ان فارمز کے لیے ثقافتی، کاشتکاری اور انٹرایکٹو تجربہ بڑھانے اور لوگوں کو زمین سے جوڑنے کے ساتھ ساتھ کاشتکاری کے شعبے کو نئی توانائی دینے پر انحصار کرتا ہے۔‘

شیئر: