صد مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے آرڈیننس جاری کردیا ہے۔
وزیر اطلاعات شبلی فراز نے صدر مملکت کی جانب سے دستخط کردہ آرڈیننس کی کاپی ٹوئٹر پر شیئر کر دی۔
مزید پڑھیں
-
سینیٹ انتخابات: حکومت کیا چاہتی ہے اور اپوزیشن کی مخالفت کیوں؟Node ID: 525856
-
سینیٹ انتخابات: حکومت اور اپوزیشن کے کتنے سینیٹرز منتخب ہوں گے؟Node ID: 526911
جاری آرڈیننس کے متن کے مطابق سینیٹ انتخابات کو اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کو سپریم کورٹ میں اس حوالے سے دائر صدارتی ریفرنس پر عدالت عظمیٰ کی رائے سے مشروط کیا گیا ہے۔
الیکشنز ترمیمی آرڈیننس 2021 کے ذریعے الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 81 ، 122 اور 185 میں ترمیم کی گئی ہے۔
آرڈیننس کے مطابق سپریم کورٹ سے سینیٹ الیکشن آئین کی شق 226 کے مطابق رائے ہوئی تو سیکرٹ ووٹنگ ہوگی، سپریم کورٹ نے اگر سینیٹ الیکشن کو الیکشن ایکٹ کے تحت قرار دیا تو اوپن ووٹنگ ہوگی۔
Elections(Amendment) ordinance 2021 pic.twitter.com/APKvBoiivz
— Senator Shibli Faraz (@shiblifaraz) February 6, 2021
آرڈیننس کے مطابق اوپن ووٹنگ کی صورت میں سیاسی جماعت کا سربراہ یا نمائندہ ووٹ دیکھنے کی درخواست کرسکے گا، آرڈیننس کوالیکشنز ترمیمی آرڈیننس 2021 کا نام دیا دیا گیا ہے، صدارتی آرڈیننس کا اطلاق ملک بھر کےلیے ہوگا۔
قبل ازیں وفاقی کابینہ سے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کروانے کی منظوری سرکلر سمری کے ذریعے لی گئی تھی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت آرڈیننس کے ذریعے قانون میں ترمیم نہیں کر سکتی۔
زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ایسا لگتا ہے کہ 2018 کے انتخابات کی طرح اداروں کو متنازع بنا کر سینیٹ انتخابات میں بھی دھاندلی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جب ریفرنس عدالت میں ہے تو پھر آرڈیننس لاکر عدالت پر کیوں دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے ٹویٹ کیا کہ کیا مذاق ہے کہ آرڈیننس سپریم کورٹ کی منظوری سے مشروط ہے۔
’جب اس مقصد کے لیے حکومت نے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیمی بل متعارف کرایا تو اس نے تسلیم کیا کہ اس کے لیے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ اب اس کام کے لیے کیسے آرڈیننس جاری کیا جا سکتا ہے؟
What a joke ordinance subject to approval of #SupremeCourt. When govt introduced constitution amendment bill in National Assembly for this purpose it admitted that this requires an amendment in the constitution. How can it issue an ordinance for the same now? Total mess n panic https://t.co/DfBdSpr6WY
— Ahsan Iqbal (@betterpakistan) February 6, 2021