سینیٹ الیکشنز کے لیے اوپن بیلٹ کا بِل پیش، قومی اسمبلی میں ہنگامہ
سینیٹ الیکشنز کے لیے اوپن بیلٹ کا بِل پیش، قومی اسمبلی میں ہنگامہ
بدھ 3 فروری 2021 21:23
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
اپوزیشن ارکان اجلاس کے دوران نعرے بازی اور شور شرابہ کرتے رہے (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے ایوان زیریں میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے اور دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق آئینی ترمیمی بل پیش کر دیا گیا۔
بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے 26 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا۔
اس موقع پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے گئے۔
مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ ’نواز شریف اور بے نظیر بھٹو نے میثاق جمہوریت میں لکھا تھا کہ ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے آئینی ترمیم کی جائے گی لیکن آج ان کی جماعت اس آئینی ترمیمی بل کی مخالفت کر رہی ہیں۔‘
دوہری شہریت رکھنے والوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے بابر اعوان نے کہا کہ ’یہ بیرون ملک جاتے ہیں اور وہاں چندے اکٹھے کرتے ہیں، جلسے کرتے ہیں لیکن جب ان کی الیکشن لڑنے کی بات آئی تو یہ مخالفت کر رہے ہیں۔‘
مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے جوابی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کو شک ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ان کے اپنے ارکان ان کو ووٹ نہیں دیں گے جبکہ ایک وزیر دوہری شہریت رکھنے کی وجہ سے نا اہل ہو رہا ہے اس لیے حکومت اب آئینی ترمیم لے کر آگئی ہے۔‘
اس دوران اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور شدید نعرے بازی بھی کی۔ اپوزیشن کی جانب سے کورم کی بھی نشان دہی کی گئی لیکن حکومتی ارکان کورم پورا کرنے میں کامیاب رہے۔
فروغ نسیم نے سینیٹ الیکشنز اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے 26 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا (فوٹو: اے ایف پی)
ایوان میں اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان حکومتی ارکان کی تقاریر میں شور شرابہ کرتے رہے تو اپوزیشن ارکان کی تقاریر کے دوران حکومتی ارکان بنچوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور شور شرابہ کرتے رہے جس سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔
وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے اپوزیشن ارکان کو طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ تو اسمبلیوں سے استعفٰی دینے کی بات کر رہے تھے لیکن آج وہ دو ارکان بھی ایوان میں بیٹھے ہیں جنہوں نے استعفے دیے اور پھر واپس آگئے، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔
اپوزیشن اور حکومتی بنچوں کے درمیان اس ہنگامی آرائی میں متحدہ مجلس عمل کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعد محمود نے انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی جس کی حکومت نے بھی حمایت کا اعلان کیا۔
تاہم 26 ویں آئینی ترمیمی بل پر ووٹنگ کرائے بغیر سپیکر قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی جمعرات گیارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی۔