انڈیا کی ریاست اترکھنڈ کے دریائے دھولی گنگا میں گلیشیئر کے ٹوٹ کر گرنے سے سیلاب آ گیا جس کی وجہ سے 18 افراد ہلاک اور کم از کم 200 سے زائد لاپتہ ہو چکے ہیں۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ریاست اترکھنڈ کی حکومت نے پیر کی صبح ٹوئٹر بیان میں کہا تھا کہ ’15 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے اور مختلف مقامات سے 14 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔‘
گذشتہ روز پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اتوار کو آئے اس سیلاب نے کئی پل اور سڑکیں تباہ کر دیے ہیں۔ پولیس کے مطابق تین لاشیں نکالی گئی تھیں اور باقیوں کی تلاش جاری تھی۔
مزید پڑھیں
-
کسانوں کی پہیہ جام ہڑتال ختم، ’مسئلے کا پرامن حل ڈھونڈا جائے‘Node ID: 538766
گذشتہ روز انڈین چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد سات تھی۔
اترکھنڈ پولیس نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں دریا کے کنارے تین لاشیں ملی ہیں اور ہماری تازہ ترین معلومات کے مطابق 150 افراد لاپتہ ہو چکے ہیں، جن میں 16 سے 17 افراد ٹنل میں پھنسے ہیں۔‘
لاپتہ افراد میں سے زیادہ تر تپوان پاور پلانٹ میں تھے، یہ ایک ڈیم کے قریب ہے جو کہ گلیشیئر پھٹنے سے ٹوٹ گیا تھا۔
جبکہ امدادی کارکن کمپلیکس میں موجود ٹنل میں پھنسے 17 افراد تک پہنچنے کی بھرپور کوشش کر رہے تھے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں سیلاب کے پانی کو پاور پلانٹ کے نیچے موجود تنگ وادی میں داخل ہوتے اور سڑکوں اور پلوں کو تباہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے.
خطرے کے پیش نظر دریا کے کنارے آباد بہت سے گاؤں خالی کروا لیے گئے تھے۔
اترکھنڈ کے وزیراعلیٰ تریویندر سنگھ راوت نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ڈسٹرکٹ انتظامیہ، محکمہ پولیس اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو اس آفت سے نمٹنے کا حکم دیا گیا ہے۔‘
انڈین وزیراعظم نریندر مودی کا بھی کہنا تھا کہ وہ ریلیف آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا اترکھنڈ کے ساتھ کھڑا ہے اور قوم وہاں ہر ایک کی سلامتی کے لیے دعا کر رہی ہے۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے رشی کیش اور ہری دوار میں گنگا تک پہنچنے والے سیلاب کے پانی کو روکنے کے لیے دو ڈیموں کو خالی کردیا ہے۔ اس کے علاوہ لوگوں کو دریائے گنگا کے کنارے تک جانے سے روک دیا گیا ہے۔
تاہم علاقے کے سینیئر پولیس آفیسر نیرو گرگ کا کہنا ہے کہ ’سیلاب نے رشی گنگا پاور پلانٹ کے ساتھ موجود ڈیم اور دوسرے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا ہے۔‘