ترکی نے انقرہ میں امریکی سفیر کو طلب کر کے کرد عسکریت پسندوں کی جانب سے عراق میں 13 ترکوں کی ہلاکت پر سخت احتجاج کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی سفیر کو پیر کے روز طلب کیا گیا جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ترکوں کی ہلاکت پر امریکی ردعمل کو ’ایک مذاق‘ قرار دیا ہے۔
ترکی نے گذشتہ روز کہا تھا کہ ’کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے عسکریت پسندوں نے مغویوں کو جن میں ترک فوجی اور پولیس اہلکار شامل تھے، عراق میں ہلاک کیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
کردستان حکومت نے ریفرنڈم کے نتائج منجمد کردیئےNode ID: 144911
-
شامی قیدیوں کی ترکی منتقلی، ہیومن رائٹس واچ کی مذمتNode ID: 538241
شمالی عراق میں فوجی آپریشن جاری ہے جبکہ عسکریت پسندوں نے مغویوں کو بھی وہیں رکھا تھا۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ ’وہ نیٹو ممبر ترکی کے ساتھ کھڑا ہے اور وہ ہلاکتوں کی مذمت کرتا ہے، اگر یہ ثابت ہو جائے کہ ان کے پیچھے کردستان ورکر پارٹی کا ہاتھ ہے۔‘
انقرہ جو پہلے ہی شام میں امریکہ کی کرد جنگجوؤں کے ساتھ شراکت داری پر ناراض ہے، امریکہ کی مشروط مذمت کے بیان پر مشتعل ہو گیا ہے۔
امریکہ اور یورپی یونین نے پی کے کے کو دہشت گرد گروہ قرار دیا ہوا ہے لیکن شام میں امریکی افواج کو کرد ملیشیا کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے، جن کے بارے میں انقرہ کا کہنا ہے کہ ’وہ پی کے کے سے وابستہ ہیں۔‘
دوسری جانب ترک صدر اردوغان نے امریکی بیان پر بحیرہ اسود کے شہر رائز میں اپنے حامیوں کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اب یہ امریکی بیان سامنے آیا ہے جو ایک مذاق ہے۔ کیا آپ کو کردستان ورکرز پارٹی اور شام میں کرد ملیشیا کے خلاف کھڑا نہیں ہونا چاہیے؟ آپ ان کی واضح حمایت اور پشت پناہی کرتے ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/February/37246/2021/turkish_army_reuters_1.jpg)