Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طیبہ گل اور ان کے شوہر دو کروڑ روپے کے فراڈ کے الزام سے بری

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی احتساب عدالت نے طیبہ گل نامی خاتون اور ان کے شوہر فاروق نول کو دو کروڑ روپے کے فراڈ کے الزام سے بری کردیا ہے۔  
طیبہ اور ان کے شوہر پر الزام تھا کہ انہوں نے مختلف لوگوں سے فراڈ کیا اور رقم بٹوری۔
احتساب عدالت کے جج اسد علی نے دونوں میاں بیوی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے میاں بیوی کو عدم ثبوت کی بنیاد پر مقدمے سے بری کیا۔  
احتساب عدالت کی طرف سے فیصلہ سناتے وقت دونوں میاں بیوی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
خیال رہے کہ طیبہ گل نامی خاتون کا نام اس وقت سامنے آیا تھا جب 2019 میں چیئرمین نیب سے منسوب ایک ویڈیو پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل نے چلائی تھی جس میں مبینہ طور پر چیئرمین نیب کو ایک خاتون کے ساتھ نجی گفتگو کرتے دکھایا گیا تھا۔
لیکن ٹی وی چینل نے اس ویڈیوکو چلانے پر معافی مانگ لی تھی۔ نیب لاہور نے خاتون اور ان کے شوہر کو گرفتار کر کے ان خلاف فراڈ کا ریفرنس دائر کر دیا۔ بعد ازاں دونوں  میاں بیوی کو عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا تھا۔  
نیب نے عدالت میں اس جوڑے کے خلاف 35 گواہان کی فہرست بھی پیش کی اور الزام عائد کیا کہ ان دونوں ملزمان نے عام لوگوں سے دو کروڑ روپے کا فراڈ کیا۔  
ٹرائل کے دوران ہی طیبہ گل نے اپنی بریت کی درخواست دائر کر دی تھی جس میں موقف اختیار کیا کہ کسی بھی فراڈ میں مقدمے میں متاثرین کی تعداد کم سے کم 22 ہونی چاہیے یہ ریفرنس بنیادی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا۔  
عدالت نے بریت کی اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے دونوں میاں بیوی کے خلاف ریفرنس خارج کر دیا ہے۔  
مقدمے کے پراسیکیوٹر حارث قریشی کے مطابق عدالت نے فیصلہ تکنیکی نقاط پر سنایا اس کے خلاف اپیل کا حق ادارے کے پاس محفوظ ہے۔
دوسری طرف ملزمان کے وکیل ایڈووکیٹ منیر بھٹی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میرے موکلین کے خلاف مقدمہ بدنیتی پر مبنی تھا اور اس کو عدالت نے میریٹ پر خارج کیا ہے۔ یہ مقدمہ ایک انتقامی کارروائی کے سوا کچھ نہیں تھا اور نیب کے اپنے قوانین پر بھی پورا نہیں اترتا تھا یہی وجہ ہےکہ عدالت نے بریت کی درخواست منظور کی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پورا پاکستان جانتا ہے کہ ان کی موکلہ نے الزام چیئرمین نیب پر عائد کیے تھے اس کے بعد یہ مقدمہ بنایا گیا۔‘

شیئر: