Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: کوئلے کی کان میں دھماکے سے چار مزدور ہلاک

حادثہ ضلع ہرنائی کی تحصیل شاہرگ کے علاقے ٹاکری میں بدھ کو صبح پیش آیا (فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں کوئلے کی کان میں گیس دھماکے سے چار کان کن ہلاک جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیا ہے۔
حکام کے مطابق حادثہ بدھ کی صبح کوئٹہ سے تقریباً 130 کلومیٹر دور ہرنائی کی تحصیل شاہرگ کے علاقے ٹاکری میں پیش آیا، جہاں ایک کوئلے کی کان میں میتھین گیس بھر گئی تھی اور وہی دھماکے کی وجہ بنی۔ 
شاہرگ میں تعینات محکمہ معدنیات کے انسپکٹر قادر مری نے اردو نیو ز کو بتایا کہ کان میں پہلے سے گیس جمع تھی، کام کے دوران سپارک ہونے سے دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں کان کا ایک حصہ بیٹھ گیا۔
قادر مری کا مزید کہنا تھا کہ کان میں کام کرنے والے پانچ افراد اندر پھنس گئے جن کو نکالنے کے لیے فوری طور پر امدادی کارروائی شروع کی گئی اور تین گھنٹے کی کوششوں کے بعد پانچوں کان کنوں کو باہر نکال لیا گیا تاہم چار کان کن جھلسنے کے باعث پہلے سے دم توڑ چکے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ زندہ ملنے والا کان کن بھی شدید زخمی ہے اور حالت تشویش ناک ہے جن کو کوئٹہ کے ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر ہرنائی سہیل انور ہاشمی کے مطابق ہلاک ہونے والے کان کنوں کی شناخت 18 سالہ علی شاہ، 22 سالہ صبا، 25 سالہ رشید اور 45 سالہ سید محمد کے طور پر ہوئی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چاروں کا تعلق خیبرپختونخوا کے علاقے سوات سے ہے۔ جن کی میتیں آبائی علاقے بھجوا دی گئی ہیں۔

حکام کے مطابق کان میں میتھین گیس بھر گئی تھی اور سپارکنگ دھماکے کی وجہ بنی (فوٹو: گیٹی امیجز)

پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے صدر لالہ محمد سلطان کے مطابق کان میں حادثہ گیس کے اخراج اور ایمرجنسی کی صورت میں باہر نکلنے کے لیے متبادل راستہ نہ ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کان نیم سرکاری ادارے پی ایم ڈی سی کو الاٹ کیے گئے علاقے میں پیش آیا ہے۔ پی ایم ڈی سی نے یہ کان نجی ٹھیکیدار کو ٹھیکے پر دی تھی۔ 
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے لالہ محمد سلطان کا کہنا تھا کہ حادثے کے ذمہ دار پی ڈی ایم سی، مائنز انسپکٹر اور ٹھیکیدار ہیں، ان کی غفلت سے کان کنوں کی جانیں گئیں۔
تاہم دوسری جانب مائنز انسپکٹر قادرمری کا کہنا ہے کہ متاثرہ کان میں ہنگامی راستہ موجود تھا، حادثہ گیس جمع ہونے سے پیش آیا اور گیس کسی بھی کان میں جمع ہوسکتی ہے۔

بلوچستان میں 2800 سے زائد کانوں میں تقریباً 70 ہزار کان کن کام کرتے ہیں (فوٹو: زینوا)

محکمہ معدنیات کے مطابق ہرنائی، دکی، کوئٹہ اور کچھی سمیت بلوچستان کے سات اضلاع میں کوئلے کے 250 ملین ٹن سے زائد کے ذخائر ہیں۔
2800 سے زائد کانوں میں تقریباً 70 ہزار کان کن کام کرتے ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق خیبرپختونخوا کے اضلاع سوات، دیر اور شانگلہ سے ہے جبکہ افغانوں کی بڑی تعداد بھی ہے۔
کوئلے کی کانوں میں حفاظتی انتظامات اور سہولتوں کی عدم دستیابی کے باعث ہر سال اوسطاً 100 سے زائد کان کن مختلف حادثات کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ کان کنوں کی بڑی تعداد امن وامان کی خراب صورتحال سے بھی متاثر ہو رہی ہے۔

ہلاک ہونے والے چاروں مزدوروں کا تعلق خیبرپختونخوا کے علاقے سوات سے ہے (فوٹو: اے ایف پی)

رواں سال جنوری میں کچھی کے علاقے مچھ میں کالعدم شدت پسند تنظیم کے ہاتھوں دس ہزارہ کان کنوں کو قتل کیا گیا جس کے بعد ہزاروں کان کنوں نے کام چھوڑ دیا تھا۔
پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے صدر لالہ محمد سلطان کے مطابق رواں سال بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کوئلے کی کانوں میں چھ حادثات میں 11 کان کن ہلاک ہو چکے ہیں
بقول ان کے حکومت اور کوئلہ کان مالکان کی لاپرواہی سے کان کنوں کی زندگیاں داؤپر لگی ہوئی ہیں۔

شیئر: