سٹیٹ بینک اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے سیل قائم کرے: وزیراعظم
سٹیٹ بینک اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے سیل قائم کرے: وزیراعظم
جمعرات 18 فروری 2021 10:07
وزیراعظم نے کہا کہ ’بڑی دیر سے کوشش کر رہا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ رابطہ استوار ہو‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے سٹیٹ بینک سے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو سننے اور حل کرنے کے لیے سیل قائم کرے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ’بڑی دیر سے کوشش کر رہا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ رابطہ استوار ہو، اور ان کے لیے آسانیاں فراہم کی جا سکیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے اور بعد میں شوکت خانم فنڈ ریزنگ مہم کے دوران وہ دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں سے ملے اور ان کے مسائل سے آگاہی حاصل کی۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت کے منصوبے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کو اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے غیرمعمولی پذیرائی ملی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’آج کی اس تقریب میں دنیا بھر سے پاکستانیوں نے اپنے مسائل بیان کیے اور کوئی نہ کوئی تجویز دی۔ سٹیٹ بینک میں ایک شعبہ سیل ہونا چاہیے جو اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو سنے اور ان کو حل کرے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’جب سے حکومت میں آئے ہیں سب سے زیادہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا۔ پاکستان کی تاریخ میں بیس ارب ڈالر کا خسارہ کسی حکومت کو نہیں ملا تھا۔ کرنسی پر اثر پڑتا ہے اور جب کرنسی گرتی ہے تو سب سے زیادہ اثر عام لوگوں پر پڑتا ہے کیونکہ ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تیل مہنگا ہوا تو ہر شے مہنگی ہو گئی۔ ہمارے لوگ بڑے مشکل وقت سے گزرے، خاص طور پر تنخواہ دار طبقہ۔
جب تک روپیہ مستحکم نہیں ہوتا تب تک معیشت بہتر نہں ہوتی اور بیرونی سرمایہ کار بھی نہیں آتے۔ تاہم اب ایکسپورٹ میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ اور ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں معیشتیں مشکل میں ہیں۔ ’روپے کو مستحکم رکھنے میں روشن ڈیجیٹل پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔‘
عمران خان کے بقول ’بنگلہ دیش سے زیادہ ہماری ایکسپورٹ بڑھ رہی ہیں اور فیصل آباد، گوجرانوالہ اور ٹیکسٹائل ملز لگ رہی ہیں۔‘
اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’ان کے لیے جتنی آسانی پیدا کریں گے اتنی ہی تیزی سے پاکستان میں پیسہ آئے گا۔‘
عمران خان نے بتایا کہ ’ہم نے پاکستان کے ریکارڈ قرضے واپس کیے۔ اب تک بیس ارب ڈالر بیرونی قرضہ واپس کر چکے ہیں۔ چھ ہزار ارب روپے قرضوں کی قسطیں ادا کر چکے ہیں۔ انگلینڈ میں 300 سال میں سب سے زیادہ معاشی بدحالی آئی ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’جس طرف ہم جا رہے ہیں اس میں بینکوں کا بہت بڑا کردار ہے۔ معیشت جتنی بہتر ہوگی اس میں بینکوں کا بھی بہت فائدہ ہے۔اب تمام ٹی وی چینلز پر اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کمپین کرنا چاہیے۔‘
عمران خان نے بینکنگ شعبے کو نیا پاکستان ہاؤسنگ میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹا آدمی جب بینک جاتا ہے تو اس کو قرضہ دینے میں آسانی ہونی چاہیے۔
سستے گھروں کے لیے بینکوں کو قرض دینے کے لیے آگے آنا چاہیے۔