Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈسکہ الیکشن: ’بادی النظر میں پریزائڈنگ افسران نے نتائج تبدیل کیے‘

الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ ضمنی انتخاب کا نتیجہ روک رکھا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پنجاب کے حلقے این اے 75 ڈسکہ میں مبینہ دھاندلی کے معاملے پر ریٹرننگ افسر کا کہنا ہے کہ ’ بادی النظر میں الیکشن نتائج کو تبدیل کیا گیا۔‘
منگل کو ریٹرنگ آفیسر اطہر عباسی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا کہ ’بادی النظر میں پریزائڈنگ افسران نے نتائج میں رد و بدل کیا ہے۔‘
ریٹرنگ افسر نے اپنی رپورٹ میں نتائج روکنے کی سفارش کرتے ہوئے متنازعہ پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخابات کروانے کی سفارش کی ہے۔ 

 

اطہر عباسی کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ ’مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار نے 23 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ لیگی امیدوار کے پاس موجود فارم 45 اور پریذائیڈنگ افسران کے نتائج میں فرق ہے۔ پریذائیڈنگ افسران کے نتائج کے مطابق 23 پولنگ اسٹیشنز پر لیگی امیدوار نے 35 سو ووٹ لیے جبکہ نوشین افتخار کا دعوٰی ہے کہ انہیں پانچ ہزار ووٹ ملے۔‘
ریٹرنگ افسر کے مطابق ’20 پولنگ اسٹیشنز کے پریزائیڈنگ افسران سے رابطہ نہیں ہو پا رہا تھا اور بعدازاں ان کا بیان لیا گیا جس میں وہ خوفزدہ اور الجھن کا شکار تھے۔‘
ریٹرنگ آفیسر اطہر عباسی نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ ’پریزائیڈنگ افسران کے مطابق وہ نتائج لے کر ساڑھے دس بجے ریٹرنگ آفیسر کے دفتر کی طرف روانہ ہوئے لیکن دھند کے باعث وہ صبح ساڑھے چار بجے پہنچ پائیں اور اس دوران موبائل کی بیٹریز ختم ہونے کی وجہ سے ان سے رابطہ نہ ہو سکا۔‘
اس سے قبل منگل کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن میں ہونے والی بدنظمی اور 23 پولنگ سٹیشنر کے نتائج روکنے کے حوالے سے سماعت شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے این اے 75 کے امیدوار علی اسجد ملہی وکلا کے ہمراہ پیش ہوئے جبکہ مسلم لیگ ن کی اسی حلقے سے امیدوار نوشین افتخار بھی لیگی رہنما مریم اورنگزیب اور وکیل وکیل سلمان اکرم راجا کے ساتھ پیش ہوئیں۔
اس موقع پر دلائل دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ’ڈسکہ ضمنی انتخاب کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز تاریخی دستاویز ہے جس میں اعلیٰ ترین سطح پر دھاندلی کی نشاندہی کی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کی رات آئی جی، چیف سیکرٹری پنجاب سمیت سب ہی لاپتا تھے۔ یہ پہلا الیکشن ہے جہاں بیس ریٹرننگ افسران غائب ہوگئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جس ڈی ایس پی کو الیکشن کمیشن نے ہٹایا تھا اسے ایس پی بنا کر تعینات کیا گیا۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کو آئینی ذمہ داری ادا کرنے سے روکا گیا۔‘
 ’این اے 75 میں فائرنگ ہوئی اور لوگوں کی جانیں گئیں۔ تمام لاپتا پریذائیڈنگ افسران ایک ساتھ ہی سامنے آئے۔ بات صرف بیس پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی نہیں بلکہ پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ ہونی چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر آباد کے ضمنی الیکشن میں پکڑے گئے پریذائیڈنگ افسر کے ویڈیو بیان سے نیا پنڈورا باکس کھل گیا ہے۔‘
پریذائیڈنگ افسر کے وضاحتی بیان میں پس پردہ سکرپٹ بتاتی آواز نے معاملے کو مزید مشکوک بنا دیا ہے اور  ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پریذائیڈنگ افسر کو لقمے دیے جاتے رہے کہ کیا کہنا ہے۔‘
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن کے دوران شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی اور اس دوران پیدا ہونے والی کشیدگی سے دو افراد ہلاک بھی ہوئے۔
ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں 20 پولنگ سٹیشنوں کا نتیجہ سامنے نہ آنے پر الیکشن کمیشن نے ایکشن لیا اور تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ کے نتائج تبدیل کیے جانے کے خدشے کے پیش نظر ضمنی الیکشن کا نتیجہ روک رکھا ہے۔
انتخاب کے دوسرے دن الیکشن کمیشن نے ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ ’پنجاب انتظامیہ نے الیکشن کمیشن سے تعاون نہیں کیا اور آئی جی پنجاب سے کئی گھنٹے تک رابطہ نہیں ہو سکا تھا۔‘
این اے 75 کے ریٹرننگ افسر بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ ’پولنگ سٹیشن 337 کا ریکارڈ ساڑھے تین بجے تک آر این ایس میں آچکا تھا۔ صورت حال بہت خراب تھی، لوگ اکٹھے ہو گئے تھے۔‘
’ہمارے کمپیوٹرز کو نقصان کا خطرہ تھا، دیگر پولنگ سٹیشنز کے نتائج بھی آتے رہے۔ وٹس ایپ پر بھی نتائج آتے رہے، یہ نتائج تین بجے سے چھ بجے تک موصول ہوئے۔‘
ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ ’بیس پولنگ سٹیشنز کے نتائج کا مسئلہ تھا، میں نے پولیس افسران سے رابطہ کیا لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔‘
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کہ ’کیا کوئی وائرلیس رابطوں کے بھی انتظامات تھے؟ اس پر ریٹرننگ افسر نے کہا کہ ’ جی ایسا کوئی انتظام نہیں تھا۔‘
 انہوں نے بتایا کہ ’20 پولنگ سٹیشنز کے نتائج نہیں مل رہے تھے اور ایک کے سوا باقی پریذائیڈنگ افسران سے رابطہ بھی نہیں ہورہا تھا۔‘
’نو پولنگ سٹیشنز کے نتائج وٹس ایپ موصول ہوئے جن میں کوئی فرق نہیں تھا، بیس میں سے چار پولنگ سٹیشنز کے نتائج میں کوئی فرق نہیں تھا۔‘
اس موقع پر این اے 75 ڈسکہ سے تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی نے کہا کہ ’ٹیلی فون پر نتائج موصول ہوتے رہے، جب مسلم لیگ ن کو معلوم ہوا کہ وہ ہار رہے ہیں تو ایشو کھڑا کر دیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ الیکشن جیت چکے ہیں، الیکشن کمیشن نتائج کا اعلان کرے۔‘

شیئر: