عہدیدار کے مطابق حال ہی میں نیشنل بینک، سوئی سدرن اور ایف بی آر میں سمندر پار سے اعلی تعلیم یافتہ افسران بھرتی کیے گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں اور پرائیویٹ سیکٹر سے خصوصی مہارت کے حامل افراد کی اعلی حکومتی عہدوں پر تقرریوں کے دو نئے سلسلوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولیپمنٹ اکنامکس کے لیے اپنے ایک مضمون میں ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا کہ ’سپیشل پروفیشنل پے سکیل (ایس پی پی ایس) اور مینیجمنٹ پوزیشن (ایم پی) کے تحت ایسی پرکشش مراعات دی گئی ہیں جو موجودہ پے سکیل سسٹم سے بہت بہتر ہیں تاکہ تکنیکی اور خصوصی شعبوں میں مہارت رکھنے والے سمندر پار پاکستانیوں اور دیگر افراد کو گورنمنٹ سروس میں لایا جا سکے۔‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہیں وزیراعظم آفس کے اعلی عہدیدار نے بتایا کہ ’اس سلسلے میں کچھ تقرریاں پہلے ہی ہو چکی ہیں اور ایس پی پی ایس کے تحت بھرتی ہونے والے ماہر افراد کی تنخواہ 20 لاکھ روپے تک مقرر کی جا رہی ہے جبکہ ایم پی سکیل میں آٹھ لاکھ تک تنخواہ اور دیگر مراعات دی جا رہی ہیں۔‘
عہدیدار کے مطابق حال ہی میں نیشنل بینک، سوئی سدرن اور ایف بی آر میں سمندر پار سے اعلی تعلیم یافتہ افسران بھرتی کیے گئے ہیں۔ ’اس وقت فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں چیف انفارمیشن آفسیر کو یورپ کے بڑے بینک ایچ ایس بی سی سے لایا گیا ہے۔‘
ڈاکٹر عشرت حسین کے مطابق ان تمام پوزیشنوں پر کھلے مقابلے کی فضا میں میرٹ پر تعیناتیاں یقینی بنائی جا رہی ہیں۔ اس حوالے سے پالیسی گائیڈ لائنز تیار کی گئی ہیں کہ کیسے ان خصوصی مراعات پر مشتمل عہدوں پر بھرتیاں کی جائیں، کیسے ان کی کارکردگی جانچی جائے اور کیسے ان کو کارکردگی کا صلہ دیا جائے۔
اس کے علاوہ تکنیکی نوعیت کی چودہ وزارتوں میں متعلقہ وزیر کی معاونت کے لیے تکنیکی ایڈوائزر کے عہدے قائم کیے گئے ہیں۔
ترقی سینیارٹی کے بجائے کارکردگی پر ملے گی
وزیراعظم کے مشیر کے مطابق ان کی نگرانی میں سول سروس میں پڑے پیمانے پر اصلاحات کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت سرکاری نوکریوں میں میرٹ پر بھرتیوں کے علاوہ ترقی کا معیار عمر یا سروس میں سینیئر ہونے کے بجائے کارکردگی کو بنا دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ایک نیا سالانہ کارکردگی جانچنے والا سسٹم لایا گیا ہے۔
نئے نظام کے تحت صرف 20 فیصد سرکاری ملازمین کو غیر معمولی کارکردگی کی فہرست میں رکھا جائے گا اور ان کی تنخواہ میں اطمینان بخش کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ملازمین کے مقابلے میں سالانہ دوگنا اضافہ کیا جائے گا۔
اطمینان بخش سے کم کارکردگی والوں کی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ اس طرح مسلسل بری کارکردگی دکھانے والے افراد کو بیس سال کے بعد ریٹائر کر دیا جائے گا۔
ڈاکٹر عشرت حسین نے اپنے مضمون میں یہ بھی بتایا ہے کہ وزیراعظم نے پی آئی اے، سول ایوی ایشن، سی ڈی اے، ایف بی آر اور ریلویز جیسے معیشت پر اثرانداز ہونے والے اہم اداروں کی وزارتوں کو ان میں اصلاحات کی ہدایت کی ہے۔
کابینہ نے اس حوالے سے ریلویز، سول ایوی ایشن، سی ڈی اے کی تشکیل نو کی منظوری دے دی ہے اور کابینہ کی خصوصی کمیٹی اس کام کی باقاعدہ مانیٹرنگ کرے گی۔
ریلوے کو موثر اور سمارٹ ادارہ بنانے کے لیے اسے پانچ الگ الگ کمپنیوں میں تقسیم کیا جائے گا جیسے مسافر ٹرینوں کی الگ کمپنی، مال بردار کی الگ کمپنی وغیرہ۔
پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کی تشکیل نو
ڈاکٹر عشرت حسین کے مطابق پی آئی اے کو مقابلے کے قابل، چست اور جدید ایئر لائن بنانے کے لیے اس کی تشکیل نو کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
اس مقصد کے لیے اس کی مالی تشکیل نو (یعنی قرضوں کی معافی وغیرہ) انسانی وسائل کو مناسب سطح پر لانا( یعنی ملازمین کی تعداد میں کمی) اور تنظیم نو کی جا رہی ہے جبکہ نئے طیاروں اور بہتر روٹس کے ذریعے بھی ایئرلائن کو بہتر بنایا جائے گا۔
اسی طرح سول ایوی ایشن اتھارٹی (جسے حال ہی میں پائلٹس کی ڈگریوں کے تنازعے کی وجہ سے شدید بحران کا سامنا رہا ہے) کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے ۔ اتھارٹی صرف لائسنسوں اور ریگولیٹری مقاصد تک محدود کی جا رہی ہے جبکہ ایئر پورٹس کو جدید بنانے کا کام ایک نئے کارپوریٹ ادارے کے ذمے ہو گا تاکہ مفادات کے ٹکراؤ کو ختم کیا جا سکے اور ایئرپورٹس پر بیرونی سرمایہ کاری بھی لائی جائے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹرعشرت حسین کو وزیراعظم کی طرف سے پاکستان کی سول سروس میں اصلاحات کا ٹاسک دیا گیا ہے اور وہ خود بھی سول سروس کے حوالے سے کئی کتابوں اور مقالہ جات کے مصنف ہیں۔