Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکیوں کے لیے تجارتی پردہ پوشی کتنی نقصان دہ ہو سکتی ہے؟

سعودی عرب میں وزارت تجارت کی جانب سے مملکت میں مقیم ایسے غیر ملکیوں کے تجارتی امور کو قانونی شکل دینے کے لیے قانون میں کی جانے والی ترمیم کے حوالے سے بیشتر افراد کا کہنا ہے کہ اس سے مملکت میں جہاں تجارتی پردہ پوشی کا خاتمہ ہو گا وہاں ملکی معیشت میں بھی استحکام آئے گا۔
ماہرین کے مطابق غیر ملکیوں کے تجارتی امور کو قانونی شکل دینا یقینی طور پر یہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔ 
وزارت تجارت کے قانون کے مطابق کسی بھی سعودی کے نام سے غیر ملکی کا کاروبار کرنا غیر قانونی شمار ہوتا ہے ایسا کرنے پر سخت سزا مقرر کی گئی ہے۔  
چند دن پہلے ہی سعودی وزارت تجارت نے سعودی شہریوں اور غیرملکیوں کو قانون تجارت کی خلاف ورزیوں کی اصلاح کے لیے 28 فروری سے 23 اگست تک مہلت دینے کا اعلان کیا ہے۔
سعودی کے نام سے غیر ملکی کے کارروبار کو عربی میں ’تستر تجاری‘ کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے ’تجارتی پردہ پوشی‘۔
حقیقت میں کاروبار کے سیاہ وسفید کا مالک غیر ملکی ہوتا ہے جبکہ حکومتی دستاویز میں مالکانہ حقوق سعودی کے نام ہوتے ہیں۔
کمرشل لائسنس حاصل کرنے اور دیگر سرکاری امور کی انجام دہی کے عوض غیر ملکی تاجر سعودی کو جس کے نام پر کاروبار کیا جاتا ہے ماہانہ بنیاد پر رقم ادا کرتے ہیں جو’اقامہ‘ کی تجدید اور دیگر فیسوں کے علاوہ ہوتی ہے۔ 
تجارتی پردہ پوشی کے خاتمے کے لیے سعودی وزارت تجارت کی جانب سے جو قانونی مہلت دی گئی ہے اس کے تحت ایسے غیر ملکی جنہوں نے سعودیوں کے ناموں سے کاروبار کیے ہوئے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ خود کو قانون کے دائرے میں لاتے ہوئے اپنے اور دوسرے کے حقوق کا تحفظ کریں تاکہ بعدازاں کسی قسم کی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 
وزارت تجارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غیر ملکی کے لیے کاروبار کو قانونی شکل دینے کی اہم ترین شق ’سرمایہ کار‘ لائسنس کا حصول ہے جس کے بعد وہ خود کو وزارت تجارت میں سعودی کا کاروباری شریک کے طور پر درج کرانے کا اہل ہو گا جس کے بعد اسے قانونی تحفظ ہو گا اور اس کا سرمایہ بھی محفوظ رہے گا۔ 
دوسرا اہم طریقہ ’اقامہ ممیزہ‘ (منفرد اقامہ) کا حصول ہے۔ وزارت تجارت کی جانب سے منفرد اقامہ رکھے جانے کی شرط کے حوالے سے افراد کا کہنا تھا کہ اس سے قبل منفرد اقامہ کے لیے کاروبار کرنے کی اجازت نہیں تھی اب اگر یہ اجازت دی گئی ہے اور اس کے تحت کاروبار کو قانونی شکل دی جا سکتی ہے تو یہ کافی بہتر ہو گا۔ 

وزارت تجارت کے قانون کے مطابق کسی بھی سعودی کے نام سے غیر ملکی کا کاروبار کرنا غیر قانونی شمار ہوتا ہے ایسا کرنے پر سخت سزا مقرر کی گئی ہے: فائل فوٹو اے ایف پی

غیر ملکیوں کے لیے سرمایہ کاری کی اہم شرائط 
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے سرمایہ کاری کے امور کو انجام دینے کے لیے سعودی انویسمنٹ اتھارٹی ’ساجیا‘ قائم ہے جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کے قواعد منظور کرانا اور سرمایہ کاروں کو لائسنس جاری کرنا ہے۔  
ساجیا کی جانب سے متعدد قوانین مرتب کیے گئے ہیں تاہم سرمایہ کاری کی حد اور قیود بھی متعین کی گئی ہے جنہیں پورا کرتے ہوئے سعودی عرب میں سرمایہ کاری کا لائسنس حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اہم ترین شرائط
1 ۔ جس شعبے میں سرمایہ کاری کی جائے وہ حکومت کی جانب سے ممنوعہ نہ ہو
2 ۔ سرمایہ کارمتعلقہ میدان میں کم از کم 5 سالہ تجربہ رکھتا ہو
3 ۔ درخواست گزار سرمایہ کار سعودی عرب یا کسی بھی ملک میں مالی بدعنوانی کے کسی بھی کیس میں سزا یافتہ نہ ہو
سرمایہ کاری کے لیے سرمایے کا تعین درخواست گزار کے شعبے کو دیکھ کر کیا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے سعودی انویسٹمنٹ اتھارٹی ’ساجیا‘ کی ویب سائٹ پر درخواست دینے کے بعد شعبے کا تعین کر کے سالانہ فیس بتائی جاتی ہے جو ہر کیس میں جدا ہوتی ہے

سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے سرمایہ کاری کے امور کو انجام دینے کے لیے سعودی انویسمنٹ اتھارٹی ’ساجیا‘ قائم ہے: فائل فوٹو فری پکس

دوسری اہم شرط وہ منفرد اقامہ کی ہے اگر کوئی شخص منفرد اقامہ حاصل کر لیتا ہے تو وہ مجوزہ ترمیم کے تحت سعودی کے ساتھ شراکت داری کرنے کا اہم ہو گا
اقامہ ممیزہ (منفرد اقامہ) حاصل کرنے کےلیے بنیادی شرط فیس کی ہے جسے ادا کرنا لازمی ہے۔ فیس سالانہ بنیاد پر بھی ادا کی جا سکتی ہے اور یکمشت بھی
وزارت تجارت کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ مہلت سے استفادہ کے لیے ویب سائٹ پر معلومات اپ لوڈ کی جا سکتی ہیں۔ اس پروگرام کو جو عنوان دیا گیا ہے وہ ’اپنے کاروبار کو قانونی بنائیں‘

شیئر: