’چاہتی ہوں کہ اس میدان میں خواتین بھی اپنی قسمت آزمائی کریں‘ ( فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب میں گھڑ دوڑ کے مقابلے مردوں تک محدود رہے ہیں مگر اب خواتین بھی اس میدان میں اتر آئی ہیں۔
مضاوی القحطانی سعودی عرب کی پہلی گھڑ سوار ہیں جنہوں نے جنادریہ میدان میں گھوڑا دوڑانے کے مقابلے کے لیے لائسنس حاصل کیا اور وہ اس مقابلے میں حصہ لے رہی ہیں۔
العربیہ نیٹ کے مطابق مضاوی القحطانی نے کہا ہے کہ ’مقابلوں کی دنیا حصہ لینے والوں سے خصوصی صلاحیتوں کا تقاضا کرتی ہے۔ اگر بات گھڑ سواری کی ہو تو اس کے بہتر نتائج کے حصول کے لیے زیادہ محنت اور صلاحیت درکار ہوتی ہے‘۔
’خواتین کے ہاں استقامت اور اپنے مشن پر اصرار زیادہ ہوتا ہے مگر ہمیں تربیت کے لیے ادارے میسر نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہےکہ ہمیں میدان میں اتر کر مقابلے ہی کے دوران اپنی صلاحیت بڑھانا پڑتی ہے‘۔
’ میں نے ذاتی طور پر 15 سال قبل گھڑ سواری شروع کی۔ میں سعودی گھڑ سواری فیڈریشن سے باقاعدہ تربیت لینے کے بعد لائسنس حاصل کیا ہے‘۔
ایک سوال کے جواب میں مضاوی القحطانی نے کہا کہ ’میں نے خواتین کی گھڑ سواری کی تربیت اور اس میدان میں صنف نازک کی حوصلہ افزائی کےلیے 2016ء میںجنادریہ کے علاقے میں ایک ٹریننگ اسکول بھی قائم کیا‘۔
’میںنے اپنے تجربات میں گھوڑا دوڑانا اور اس پر سواری کرنا سکھایا مگر اس ساری مصروفیت نے مجھے اپنی منزل تک پہنچنے اور شہسواری کے مقابلے میں حصہ لینے سے نہ روکا‘۔
’میرا مقصد صرف خود ہی گھڑ سواری کرنا اور اس کے مقابلوں میںحصہ لینا نہیں بلکہ میں چاہتی ہوں کہ اس میدان میں خواتین بھی اپنی قسمت آزمائی کریں‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’میں نے 2019ء میں رکاوٹیں عبور کرنے کے ایک مقابلے میںحصہ لیا، اپنی مہارت کے بل پر میں نے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی‘۔