آسمان کی بلندیوں کو چُھوتی سعودی پائلٹ خواتین، دوسروں کے لیے مشعلِ راہ
آسمان کی بلندیوں کو چُھوتی سعودی پائلٹ خواتین، دوسروں کے لیے مشعلِ راہ
ہفتہ 13 مارچ 2021 14:26
حنادی زکریا الہندی سعودی عرب کی پہلی لائسنس یافتہ خاتون کمرشل پائلٹ ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب میں کچھ عرصہ پہلے تک خواتین اپنے کیریئر کا انتخاب کرتے وقت ایوی ایشن انڈسٹری کو کبھی بھی ترجیح نہیں دیتی تھیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے خواتین کو بااختیار بنانے کی غرض سے اصلاحات متعارف کروانے کے بعد سے خواتین نے ایسے پیشوں میں قدم رکھنا شروع کر دیا ہے جن پر دہائیوں سے مردوں کا غلبہ تھا۔
ایوی ایشن انڈسٹری میں بھی خواتین پائلٹس کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ایوی ایشن انڈسٹری میں تین سعودی خواتین اپنی قابلیت کے لحاظ سے سے نمایاں رہی ہیں۔
حنادی زکریا الہندی پہلی خاتون پائلٹ ہیں جنہیں سعودی عرب کے اندر کمرشل پروازیں چلانے کے لیے لائسنس جاری کیا گیا تھا۔
راوية الريفي بین الاقوامی پرواز چلانے والی پہلی سعودی خاتون پائلٹ ہیں جنہوں نے ایئر بس 320 کی پرواز متحدہ عرب امارات سے اُڑائی تھی۔
علاوہ ازیں یاسمین المیمنی بطور معاون پائلٹ کمرشل پرواز اُڑانے والی پہلی سعودی خاتون ہیں۔
ان تینوں خواتین پائلٹس کا تذکرہ ایوی ایشن انڈسٹری میں داخل ہونے والی نوجوان خواتین کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث ہے۔
26 سال راغد مدھر نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’وہ دس سال کی عمر سے ایوی ایشن انڈسٹری میں کام کرنے کا خواب دیکھ رہی ہیں۔‘
راغد نے اس شعبے کا انتخاب اپنے والد سے متاثر ہو کر کیا ہے جو ایئر پورٹ پر کام کرتے تھے اور اپنی بیٹی کو جہازوں کے بارے میں معلومات دیتے رہتے تھے۔
راغد اب فلائٹ ڈسپیچر کے طور پر کام کرتی ہیں اور فلائٹ آپریشنز سے متلعق دیگر معاملات پر فیصلہ سازی کے عمل میں شامل ہیں۔
راغد کا کہنا تھا کہ ’ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے خواتین کے لیے لامحدود مواقع پیدا کرنے کے بعد سے وہ اپنے شوق کے مطابق ایوی ایشن کے شعبے کا انتخاب کر سکی ہیں۔‘
18 سال طالبہ لیلیٰ ابراہیم نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’وہ سپورٹس پائلٹ سرٹیفیکیٹ حاصل کر کہ ایوی ایشن کے مقابلوں میں شرکت کریں گی۔‘
لیلیٰ کا کہنا ہے کہ ’جہاز اُڑانے کے احساس کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔‘
سعودی ایئر لائن ’فلائی اے ڈیل‘ کے دفتر کا جائزہ لیا جائے تو فضائی اور زمینی آپریشنز سے لے کر مارکیٹنگ، فائنانس اور آئی ٹی کے شعبوں تک خواتین ہی تمام معاملات کی نگرانی کرتی نظر آئیں گی۔
گزشتہ دو سالوں میں کمپنی نے خواتین کو بااختیار کرنے کی غرض سے روزگار کے مواقعوں میں اضافے کے علاوہ ٹریننگ پروگرام بھی متعارف کرونا شروع کر دیے ہیں۔