Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئر لینڈ نے ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا

ایسٹرا زینیکا ویکسین لگوانے سے خون میں پھٹکیاں بننے کی شکایات آئی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
آئر لینڈ نے خون جمنے کے خدشات کے باعث احتیاط کے طور پر آکسفورڈ ایسٹرا زنیکا ویکسین کا استعمال معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گارجین کے مطابق ڈپٹی چیف میڈیکل آفیسر نے کہا کہ ’ویکسین کے حوالے سے آئر لینڈ کی مشاورتی باڈی نے سفارش کی ہے کہ  ایسٹرا زنیکا کا استعمال فی الفورعارضی طور پر معطل کردیا جائے‘۔
’اگرچہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ویکسین خون جمنے کا سبب ہے‘۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت اور ویکسین بنانے کی کمپنی نے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویکسین اور خون میں پھٹکیاں بننے کا کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایسٹرا زینیکا اتوار کو ایک بیان میں پھر کہا ہے کہ ویکسین لینے والے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ  لینے سے ابھی تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس کی ویکسین سے خون جمنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
 اس سے پہلے بھی برطانوی دواساز کمپنی نے کہا تھا کہ اس کی کورونا وائرس کی ویکسین محفوط ہے۔
ایسیٹرا زینیکا کے ایک ترجمان کا کہنا کہا کہ دس ملین سے زیادہ حفاظتی ڈیٹا کے تجزیے میں کسی بھی عمر، جنس اور کسی مخصوص ملک میں خون کے جمنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
عالمی ادارہ صحت نے بھی کہا کہ ایسٹرا زنیکا ویکسین اور خون جمنے کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا کہ اس کی ویکسین ایڈوئزاری کمیٹی ویکسین کے حوالے سے موصول ہونے والے حفاظتی اعداد وشمار کی جانچ کر رہی ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق دنیا بھر میں اب تک 260 ملین سے زیادہ کورونا وائرس کی خوراکیں دی گئی ہیں اور اس ویکسین سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔
یاد رہے کہ ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں بھی خون جمنے کی شکایات سامنے آنے کے بعد احتیاط کے طور پر ایسٹرا زینیکا کی ویکسین کا استعمال روک دیا گیا ہے۔
 قبل ازیں خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اٹلی کے شمالی علاقے پیڈ مونٹ میں خاتون کی ویکسین لگوانے کے ایک دن بعد موت واقع ہوئی تھی جس کے بعد اتوار کو ویکسین لگانے کی مہم معطل کر دی گئی۔
اٹلی کے علاقائی مشیر صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ حفاظتی اقدامات لیتے ہوئے ویکسین لگانے کی مہم معطل کی گئی ہے۔
مشير صحت کا کہنا تھا کہ اس دوران جائزہ لیا جائے گا کہ آیا ویکسین اور ہلاکت کے درمیان کوئی براہ راست تعلق تو نہیں۔
 

شیئر: