ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال روکنے کی کوئی وجہ نہیں:عالمی ادارہ صحت
ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال روکنے کی کوئی وجہ نہیں:عالمی ادارہ صحت
جمعہ 12 مارچ 2021 20:25
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال جاری رکھنا چاہیے (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے ایسٹرا زنیکا ویکسین اور خون جمنے کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے کہنا ہے کہ اس کی ویکسین ایڈوئزاری کمیٹی ویکسین کے حوالے سے موصول ہونے والے حفاظتی اعدادوشمار کی جانچ کر رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں اب تک 260 ملین سے زیادہ کورونا وائرس کی خوراکیں دی گئی ہیں اور اس ویکسین سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔
دوسری جانب ایسٹرا زینیکا نے کہا ہے ابھی تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس کی ویکسین سے خون جمنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
برطانوی دواساز کمپنی کے مطابق اس کی کورونا وائرس کی ویکسین محفوط ہے۔
ایسیٹرا زینیکا کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ دس ملین سے زیادہ حفاظتی ڈیٹا کے تجزیے میں کسی بھی عمر، جنس اور کسی مخصوص ملک میں خون کے جمنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں خون جمنے کی شکایات سامنے آنے کے بعد احتیاط کے طور پر ایسٹرا زینیکا کی ویکسین کا استعمال روک دیا گیا ہے۔
اٹلی اور آسٹریا نے بھی ایسٹرازینیکا کی مخصوص بیچز کی خوراکوں پر پابندی عائد کی ہے اور تھائی لینڈ اور بلغاریہ نے کہا ہے کہ وہ ویکسین کے لگانے کے عمل کو معطل کر دیں گے۔
یورپیئن میڈیسن ایجنسی اور عالمی ادارہ صحت سمیت دنیا بھر کے حکام نے کہا ہے کہ ویکسین محفوط ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ایسٹرا زینیکا کی ویکسین بہترین ہے، اور ہمیں ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال جاری رکھنا چاہیے۔
تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حفاظت سے متعلق خدشات کی تحقیقات کرنی چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس کے مطابق وبائی مرض کے آغاز سے لے کر اب تک 268 ملین افراد کو کورونا وائرس ویکسینوں کی خوارکیں دی گئی ہیں۔
یورپیئن میڈیسن ایجنسی نے جمعرات کو کہا ہے کہ ویکسین لگائے گئے پانچ ملین افراد میں سے خون جمنے کے 30 واقعات سامنے آئے ہیں۔
تاہم یورپیئن میڈیسن ایجنسی نے کہا ہے کہ یورپی ممالک یہ ویکسین اب بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
ایسٹرا زینیکا کی ویکسین صرف ان دو ویکسین میں سے ایک ہے جس کی منظوری عالمی ادارہ صحت نے دی ہے۔