علی الحازمی کا کہنا تھا کہ ملازمت کے معاہدے کی توثیق کی پابندی کے باعث آجر اور اجیر کے درمیان اختلافات کا دائرہ محدود ہو جائے گا۔
غیرملکی کارکن کو ملازمت کا معاہدہ مکمل کرنے پر نئی ملازمت میں قسمت آزمائی کا موقع ملے گا۔
غیرملکی ملازم ملازمت کا معاہدہ ختم ہونے پر کسی پیچیدگی کے بغیر سعودی عرب سے وطن واپس جا سکے گا۔
ملازمت کا معاہدہ نامناسب طریقے سے ختم کرنے کی صورت میں اجیر کو آجر کی حق تلفی کا تدارک کرنا پڑے گا-
یاد رہے کہ سعودی عرب میں نئے قانون کے نفاذ کے بعد غیر ملکیوں کو مختلف سہولتیں فراہم کی جائیں گی جن میں ملازمت کی تبدیلی کا اختیار شامل ہے۔
وزارت افراد ی قوت نے ان آٹھ صورتو ں کی وضاحت کی ہے جن میں غیر ملکی کارکن اپنے موجودہ آجر کی منظوری کے بغیر ملازمت تبدیل کر سکے گا۔
عام حالات میں غیرملکی کارکنوں کو ملازمت تبدیل کرنے سے پہلے موجودہ آجر کے پاس ایک سال کام کرنا ہوگا۔
وزارت نے ملا زمت میں تبدیلی کی جو صورتیں بیان کی تھیں ان میں ایک یہ ہے کہ آجر کے پاس غیر ملکی ملازم کے ساتھ ملازمت کا مصدقہ معاہدہ نہ ہو تو غیرملکی کو کسی دوسر ی جگہ منتقل ہونے کی اجازت ہوگی۔
ہر آ جر کو غیر ملکی کارکن کے ساتھ سعودی عرب پہنچنے کے تین ماہ کے اندر ملازمت کے معاہدے کی توثیق کی مہلت دی جاتی ہے۔
غیر ملکی ملازم کو مسلسل تین ماہ تک تنخواہ نہ ملے تو وہ ملازمت تبدیل کرسکتا ہے۔
غیر ملکی کارکن کا ورک پرمٹ یا اقامہ ختم ہوجانے پر بھی ملازمت تبدیل کر سکے گا۔
آجر کے لاپتہ ہونے پر وہ سفر کی وجہ سے ہو یا جیل جانے یا موت کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے۔
غیر ملکی کارکن کی جانب سے آجر کے خلاف تجارتی پردہ پوشی کی رپورٹ پر بشرطیکہ رپورٹ کرنے والا کارکن اس کاروبار میں شریک نہ ہو۔ ایک صورت یہ بھی ہے کہ انسانی سمگلنگ کا الزام ثابت ہو جانے۔
آجر اور کارکنان کے درمیان اختلاف پیدا ہوجانے کی صورت میں عدالت میں آجر یا اس کے نمائندے کے نہ پہنچنے پر تاہم یہ بات اس صورت میں معتبر ہوگی جب آجر باقاعدہ اطلاع ملنے پر مقدمے کی دو تاریخوں پر خود آئے اور نہ اپنے کسی نما ئندے کو بھیجے۔
یہ اصول اس وقت بھی لاگو ہو گا جبکہ کارکن کے ساتھ تنازع طے کرانے پر آجر خود آئے اور نہ اپنا نمائندہ بھیجے۔
موجودہ آجر کی طرف سے رضا کارانہ طور پر غیر ملکی ملازم کے ٹرانسفر کی منظوری کی صورت میں۔