امریکہ میں چینی سفارت خانے نے پیر کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’چینی ویکسین لگوانے والے درخواست گزاروں کے لیے ویزے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔‘
چین میں کاروبار یا اپنے فیملی ممبرز سے ملنے کے لیے سفر کرنے والوں کے لیے اس پالیسی کا اطلاق رواں ہفتے سے ہوگا۔
چین اپنی آبادی کو اپنے ملک میں تیار کی گئی چار ویکسینز لگا رہا ہے، تاہم چین نے ابھی تک کسی غیرملکی ویکسین کی اجازت نہیں دی ہے۔
کورونا وائرس کی ابتدا چین سے ہونے والی تنقید کے تاثر کو زائل کرنے کے لیے چین اپنی ویکسین دوسرے ممالک کو بھیج رہا ہے۔
چین کی ایمبیسی نے کہا ہے کہ اس پالیسی کا اطلاق ان لوگوں پر ہوگا جو ویزے کی درخواست دینے سے 14 روز قبل ویکسین کی ایک یا دو خوراکیں لگوا چکے ہیں۔
پاکستان، انڈیا، فلپائن، اٹلی اور سری لنکا میں بھی چینی سفارت خانوں نے اسی طرح کے بیانات جاری کیے ہیں۔
اس علاوہ چین میں داخل ہونے والوں کو تین ہفتوں تک قرنطینہ میں بھی رہنا ہوگا۔
پاکستان، ترکی، انڈونیشیا اور کمبوڈیا میں چینی ویکسین لگنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
فلپائن نے چینی ویکسین کی چھ لاکھ خوراکیں حاصل کی ہیں، لیکن یہ ویکسین انڈیا اور سری لنکا میں دستیاب نہیں ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق چینی کمپنیاں دنیا بھر میں ویکسین کی 40 کروڑ خوراکیں بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔