سعودی شہری فیصل الفایدی چالیس برس کے عرصے سے نجی عجائب گھر میں ڈائناسور کی باقیات محفوظ کیے ہوئے ہے۔ سعودی شہری کو بچپن ہی سے پرانی نایاب چیزیں جمع کرنے کا شوق تھا۔ الفایدی نے 7 ہزار میٹرکے رقبے پر عجائب گھر قائم کیا ہے جو انواع و اقسام کے نوادرات پر مشتمل ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/March/21/2021/16_old_4.jpg)
العربیہ نیٹ سے گفتگو میں الفایدی نے بتایا کہ سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے ’املج‘ میں ’المناخہ عجائب گھر‘ قائم ہے۔ یہ املج کمشنری میں اپنی نوعیت کا پہلا عجائب گھر ہے۔
فیصل الفایدی کا کہنا ہے کہ المناخۃ عجائب گھر میں تاریخی لائبریری، ملبوسات، پرانی گاڑیاں، عوامی ورثے والی اشیا اور املج کی قدیم تاریخ کا پتہ دینے والی نایاب اشیا ہیں۔
سعودی شہری کا کہنا ہے کہ عجائب گھر کے حقیقی بانی اس کے والد ریٹائر میجر جنرل ڈاکٹر مساعد سلامہ الفایدی ہیں۔ انہوں نے یہ عجائب گھر 1436ھ میں قائم کیا ۔اس کا نام ’المناخۃ‘ اس لیے رکھ دیا گیا کیونکہ جہاں یہ قائم کیا گیا ہے اس کے قریب اونٹ ڈیرا ڈالا کرتے تھے۔ المناخۃ اونٹوں کے ڈیرے کو کہتے ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/March/21/2021/16_old_6.jpg)
انہوں نے بتایا کہ عجائب گھر قائم کرنے کا مقصد نئی نسلوں کو آباؤ اجداد کے نوادر اور ان کے زیر استعمال اشیا سے متعارف کرانا ہے۔
والد کو نوادر جمع کرنے کا شوق تھا اور انہوں نے چالیس برس تک مسلسل یہ کام کیا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/March/21/2021/16_old_7_0.jpg)