Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کافی شاپس میں بھیڑ لگانے والوں کی اکثریت’ پیڈ‘ ہوتی ہے‘

’بھیڑ لگانے کے لیے بلائے جانے والے نوجوانوں کو 80 ریال سے 120 ریال تک دیئے جاتے ہیں‘ (فوٹو: مشاریع)
سعودی عرب میں بعض کافی شاپس کے مالکان بھیڑ لگانے کے لیے لوگوں کو پیسے دیتے ہیں۔
یہ بات سعودی نوجوان تاجر فہد المسلم نے الاخباریہ ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہی ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق کافی شاپس اور مختلف دیگر کاروبارکرنے والے نوجوان تاجر نے کہا ہے کہ ’گاہکوں کو یہ تصور دینے کے لیے کہ کافی شاپ بہت مشہور ہے اور کاروبار خوب چل رہا ہے، دھوکہ دہی کا سہارا لیا جاتا ہے‘۔
’ایسے کافی شاپس کے مالکان نوجوان کو پیسے دے کر بلاتے ہیں تاکہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ آئیں اور شاپ میں بھیڑ لگائیں‘۔
’ایسا کرنے سے عام افراد کو تصور دیا جاتا ہے کہ کافی شاپ میں بڑی بھیڑ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی سروس اور پیش کی جانے والی چیزیں بہت معیاری ہیں‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’بھیڑ لگانے کے لیے بلائے جانے والے نوجوانوں کو 80 ریال سے 120 ریال تک دیئے جاتے ہیں‘۔
انہوں نے کاروبار کی خواہش رکھنے والے نواجوانوں کو مشورہ دیا ہے کہ کافی شاپس کے علاوہ کسی اور کاروبار میں قسمت آزمائی کریں‘۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ’ہر شہر میں کافی شاپس اتنی تعداد میں کھل چکے ہیں کہ مزید کی گنجائش باقی نہیں رہی‘۔
انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ کوئی بھی کاروبار شروع کرنے سے پہلے اس کا تجربہ حاصل کرنا ضروری ہے۔

شیئر: