نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے آٹھ فیصد سے زائد کورونا مثبت آنے کی شرح والے شہروں میں سخت پابندیوں کا اعلان کیا ہے جن کا اطلاق گیارہ اپریل تک ہو گا۔
پیر کو ہی این سی او سی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں ملک بھر میں کورونا کی تیسری لہر میں شدت پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں ایسے شہروں اور اضلاع جہاں تین دن تک مسلسل کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح آٹھ فیصد ہو وہاں پر متعدد اقدامات کیے جائیں گے جن میں مکمل لاک ڈاؤن (جس میں نقل و حرکت پر ایمرجنسی کے سوا پابندی ہو) بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں
-
ویکسین لگوانے کے کتنے روز بعد آپ کورونا سے محفوظ ہوتے ہیں؟
Node ID: 550431
-
’وزیراعظم عمران خان اور اہلیہ کی صـحت بہتر، علامات معتدل ہیں‘
Node ID: 550646
-
کورونا ویکسین کی افواہیں، ’ہمیں اس ڈراؤنے خواب سے نکلنا ہوگا‘
Node ID: 550651
اس کے علاوہ ایسے علاقوں میں ہفتے میں دو دن ہر طرح کی کاروباری سرگرمیوں پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا۔ ان دنوں کو محفوظ دن قرار دیا جائے گا اور دنوں کا تعین صوبے اپنی مرضی سے کریں گے۔
اس کے علاوہ ہر طرح کی انڈور ڈائننگ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ جبکہ آوٹ ڈور ڈائننگ کی رات 10 بجے تک اجازت ہو گی۔ آٹھ فیصد سے کم شرح والے شہروں اور اضلاع میں معمول کے ایس او پیز پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
این سی او سے کے اعلامیے کے مطابق شادی اور دیگر اجتماعات صرف آوٹ ڈور منعقد کیے جا سکتے ہیں جبکہ ان میں تعداد زیادہ سے زیادہ مہمانوں کی تعداد 300 ہو سکتی ہے۔ ہر طرح کے انڈور اجتماعات پر مکمل پابندی ہو گی۔
کاروباری سرگرمیاں رات آٹھ بجے بند کر دی جائیں گی جب کہ ضروری اشیا جیسے ادویات دستیاب رہیں گی۔
اجلاس کے بعد اپنے ایک ٹویٹ میں این سی او سی کے سربراہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں ہونے والے اجلاس میں بڑھتے ہوئے کورونا کیسز سے نمٹنے کے لیے پابندیوں میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے ٹویٹ میں بتایا ہے کہ صوبوں اور اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے میں سختی کی جائےاور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
تمام صوبے یقینی بنائیں گے کہ لوگ پابندی سے ماسک پہنیں۔ سگلگت بلتستان، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور خیبرپختونخواہ
سیاحتی علاقوں جیسے میں کورونا ٹیسٹ کے کیمپس بنائے جائیں گے۔ ریلوے ٹرینوں میں مسافروں کی تعداد 70 فیصد جبکہ بین الاضلاعی پبلک ٹرنسپورٹ میں مسافروں کی تعداد 50فیصد ہو گی۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے مزید 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 3669 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعدادوشمار کے مطابق 43 ہزار چار سو 98 کورونا وائرس کے ٹیسٹ ہوئے ہیں۔
پنجاب میں کورونا وائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 99 ہزار سے زیادہ، سندھ میں دو لاکھ 63 ہزار سے زیادہ، بلوچستان میں 19 ہزار سے زیادہ اور خیبر پختونخوا میں 80 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
In the NCOC meeting this morning we decided to increase restrictions of activities contributing to sharp increase in covid positivity. The provincial & ICT administration were also directed to tighten implementation of sop's and crackdown on violations which are taking place.
— Asad Umar (@Asad_Umar) March 22, 2021
دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے لاہور چیمبر آف کامرس کے دورے کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’تعلیمی ادارے بند کرنا مشکل فیصلہ تھا۔ 24 مارچ کو ایک دفعہ پھر اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے جس میں صورتحال دیکھ کر تعلیمی ادارے کھولنے یا نہ کھولنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا ’وزارت تعلیم چاہتی ہے کہ تعلیمی ادارے کھلے رہیں، کوروناکی وجہ سے پہلے ہی طلبہ کو بہت بھاری نقصان ہوا ہے۔‘
اس کے بعد انہوں نے یکساں نصاب پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد سب کو ایک پیج پر لانا ہے مختلف نصاب نے عوام کو تقسیم کررکھا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز این سی او سی کے سربراہ اسد عمر کا نجی ٹی وی چینل ہم نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ کورونا کے حوالے سے صورتحال خطرناک ہے اور پچھلے دو ہفتوں کے دوران کیسز میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سے لاگو ایس او پیز کی نہ صرف صوبوں میں بلکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی بہت زیادہ خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت ملک گیر لاک ڈاؤن نافذ کرنے نہیں جا رہی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ موجودہ پابندیوں میں اضافے کی ضرورت ہے۔
’ہم پورا پاکستان لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے جس سے لوگوں کا کاروبار متاثر ہو۔ لیکن موجودہ پابندیوں میں اضافہ کرنا ہوگا جس سے کاروبار پر بھی کچھ نہ کچھ اثر ہوگا۔‘
اتوار کو وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر خطرناک ہے جس کے محتاط جائزے کی ضرورت ہے۔
The third coronavirus wave is serious; requires careful review. All education/health ministers will meet Wednesday March 24 at the NCOC to take a decision regarding opening or further closure of educational institutions. Health of students, teachers/staff primary consideration
— Shafqat Mahmood (@Shafqat_Mahmood) March 21, 2021