Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی ریل کمپنی کا ریاض میں علاقائی ہیڈکوارٹر بنانے کا اعلان

24 کمپنیوں نے ریاض میں اپنے ہیڈ کوارٹر بنانے کے ارادے کی تصدیق کر دی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب میں 500 بین الاقوامی کمپنیوں کو دارالحکومت ریاض لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ 
فروری میں اعلان کیا گیا تھا کہ مملکت 2024 سے ان غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کرے گی جن کے علاقائی ہیڈ کوارٹرز سعودی عرب میں نہیں ہوں گے۔
اس اعلان کے تحت 24 کمپنیوں نے ریاض میں اپنے ہیڈ کوارٹر بنانے کے ارادے ظاہر کیے ہیں جن میں سے ایک امریکی نقل و حمل کی کمپنی گرین برائر ہے۔ یہ کمپنی مشرق وسطیٰ، جنوبی اور شمالی امریکہ اور یورپ میں ریل گاڑیاں بنانے، لیز کرنے، ان کی مرمت کرنے اور سپلائی کرتی ہے۔
گرین برائر کے سینیئر نائب صدر جیک ایسلمن نے عرب نیوز کو بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ ان کی کمپنی سعودی عرب کے بڑھتے شعبہ ریلوے کی ضروریات پوری کر سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ گرین برائر جو سہولیات مہیا کر سکتی ہے اس سے وژن 2030 کے کئی اہداف پورے ہو سکتے ہیں۔ 'ہمیں یقین ہے کہ ہم ان اہداف تک پہنچنے میں سعودی عرب کی مدد کر سکتے ہیں اور یہاں سے دیگر جی سی سی ممالک کو سپورٹ کر سکتے ہیں۔ اس لیے ہم نے ریاض کو اپنے علاقائی ہیڈکوارٹر کے طور پر چنا ہے۔'
کمپنی کے نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب میں شعبہ ریل کان کنی کے سیکٹر کے لیے اہم ہے جو سعودی معیشت کا تیل اور پیٹروکیمیکل کے بعد تیسرا ستون ہے۔

کمپنی کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں شعبہ ریل کان کنی کے شعبے کے لیے اہم ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ان کا مزید کہنا تھا کہ مملکت کو عالمی لاجسٹکس کا گڑھ بنانے کے لیے ریل کا نظام اہم ہے کیونکہ زمینی لاجسٹکس کے لیے ٹرکوں پر انحصار کرنے سے بہتر ریل ہے۔
'ریل میں ٹرکوں کے مقابلے میں کم ایندھن لگتا ہے اور ٹرین کی وجہ سے سڑکوں پر سے ہزاروں ٹرک کم کیے جا سکتے ہیں۔ یہ سعودی خاندانوں کے لیے ڈرائیونگ کو محفوظ بنا سکتا ہے۔ ٹرکوں کے بوجھ سے خراب ہونے والی سڑکوں کی مرمت میں بڑی رقم کے خرچ سے بھی بچا جا سکتا ہے۔'

شیئر: