پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے طبیعت کی ناسازی کے باعث سیاسی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کو مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’مریم نواز کو تیز بخار اور گلے میں شدید درد کے باعث ڈاکٹرز نے آرام کا مشورہ دیا ہے تاہم مریم نواز کا کورونا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔‘
دوسری جانب پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن بھی طبیعت خراب ہونے کے باعث سیاسی سرگرمیاں منسوخ کرتے ہوئے ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنی رہائش گاہ پر موجود ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ہمیں سرکاری اپوزیشن کہنا نامناسب ہے: یوسف رضا گیلانیNode ID: 552026
-
گیلانی کے اپوزیشن لیڈر بننے سے مریم نواز کا ناشتہ بے مزہ ہو گیاNode ID: 552116
دونوں رہنماؤں نے چند روز کے لیے سیاسی سرگرمیوں منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ دوسری جانب اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے کورونا کیسز میں تشویشناک اضافے کے باعث چار اپریل کو ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کا اجتماع منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے راولپنڈی میں بڑے اجتماع کے بجائے ملک بھر میں ضلعی سطح پر کورونا ایس او پیز کے تحت برسی منانے کا اعلان کیا ہے۔
پی پی پی کا لانگ مارچ کو قومی اسمبلی سے استعفیٰ کے ساتھ مشروط نہ کرنے کے باعث اپوزیشن نے 26 مارچ کا لانگ مارچ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان فاصلے بڑھ گئے تھے تاہم پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دونوں جماعتوں کو ایک دوسرے کے خلاف بیان دینے سے گریز کرنے کی تلقین کی تھی۔
تاہم سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کے قائد حزب اختلاف مقرر کرنے پر مسلم لیگ ن کی جانب سے اتحاد میں شامل پی پی پی پر شدید تنقید کی گئی ہے۔
اتوار کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا پنجاب کے سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن نے بلامقابلہ اپنے سینیٹرز منتخب کروائے، ’ہم سیلکٹیڈ سرکار کو ایوان میں رہتے ہوئے توڑیں گے اور جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ’ پنجاب میں حکومت کے خلاف اپوزیشن کے ارکان کی ایک بڑی تعداد موجود ہے ہمارے ساتھ مل کر ان کو ہلانے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟‘
پی پی پی کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری نےمریم نواز کے ردعمل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’مسلم لیگ ن کی نائب صدر کا لہجہ قابل افسوس تھا، ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے اپوزیشن کی جماعت پی پی پی کے لیے سیلکٹڈ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو ڈیل کا طعنہ دیا جاتا ہے لیکن ڈیل کوئی اور کر لیتا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بنانے کے عمل پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا میں یہ پہلی مثال ہے کہ لیڈر آف دی اپوزیشن کو حکومتی ارکان الیکٹ بلکہ سیلیکٹ کر رہے ہیں۔
سنیچر کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کو بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے ان لوگوں نے اپوزیشن لیڈر منتخب کیا جو اپنے باپ کی اجازت کے بغیر کسی کو ووٹ نہیں دیتے۔
مریم نواز کے مطابق ’زرداری صاحب نے پی ڈی ایم میں ایک بار یہ تجویز دی کہ پنجاب کے اندر تبدیلی لے آئیں، بزدار کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے پرویز الہیٰ یا کسی دوسرے کو وزیراعلیٰ بنا دیں تو میاں نواز شریف نے اس پیشکش کو یکسر مسترد کر دیا۔‘