Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارت کا حجم کتنا ہے؟

روزانہ کی بنیاد پر انڈیا سے آنے والی تازہ سبزی بھی پاکستان کی منڈیوں پر ایک بڑا اثر ڈالتی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک دفعہ پھر تجارت کی بات ہو رہی ہے اور دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی خط و کتابت کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے مابین تجارت کا عمل سرحدوں پر امن و امان سے مشروط رہا ہے اور کئی مرتبہ یہ تجارت بند اور کئی مرتبہ کھل چکی ہے۔ لیکن معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ پچھلی ایک دہائی میں یہ تجارت دوارب ڈالر کے درمیان ہی رہی ہے۔
 اقتصادی ماہر ڈاکٹر قیصر بنگالی کہتے ہیں کہ ’ایک خاص مائنڈ سیٹ کی وجہ سے یہ تجارت دو ارب ڈالر سے آگے نہیں بڑھی۔ ہمیشہ کوئی نہ کوئی رکاوٹ کھڑی کر دی جاتی ہے اور کوئی نہ کوئی واقعہ اسے سبوتاژ کر دیتا ہے۔ چاہے وہ اِدھر سے ہو یا اُدھر سے۔‘
قیصر بنگالی کے مطابق ’پلوامہ سے پہلے بھی یہ تجارتی حجم قریب دو ارب ڈالرسے زائد تھا۔ انڈیا کی طرف سے کوئی پونے دو ارب ڈالر کی اشیا پاکستان آتی تھیں جبکہ ادھر سے 40 سے 50 لاکھ ڈالر کی اشیا انڈیا جاتی تھیں۔‘

پاکستان سے سب سے زیادہ انڈیا جانے والی اشیا میں کھجور اور سیمنٹ شامل ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’ایک وقت تھا جب 2011 میں پاکستان نے بھارت کو پسندیدہ ترین ممالک کی فہرست میں شامل کر لیا تھا۔ تو اس وقت ایک امید پیدا ہوئی تھی اور اس کی پراجیکشن بھی کی گئی تھی کہ اس تجارت کا حجم چھ ارب ڈالر تک ہو جائے گا۔ لیکن ایسا نہیں ہو سکا اور باہمی تجارت کا یہ عمل بس چیونٹی کی رفتار سے ہی جاری ہے۔‘

پاکستان اور انڈیا کے درمیان کن کن اشیا کی تجارت ہوتی ہے؟

لاہور کی اکبری منڈی انڈیا سے آنے والی تجارتی اشیا کی سب سے بڑی تھوک کی منڈی سمجھی جاتی ہے۔
اس منڈی کے درآمدات اور برآمدات کے ایک تاجر دلاور خان کے مطابق ’انڈیا سے بہت کچھ آتا ہے۔ گرم مسالے ہیں، ان کی ہر طرح کی ورائٹی ہے جو ہمارے ہاں ہوتے ہی نہیں۔ اسی طرح رنگ اور کیمیکلز کی ان گنت اقسام ہیں جن کے ریٹ ابھی اس لیے بھی بہت زیادہ ہوئے ہیں کیونکہ وہ دبئی کے راستے اور افغانستان کے راستے پاکستان میں آ رہے ہیں۔‘
دلاور خان کا کہنا ہے کہ ’اب اگر تجارت مکمل کھلتی ہے توان اشیا کے ریٹ بھی نیچے آئیں گے۔ اور ویسے بھی مہنگائی میں کمی ہو گی کیونکہ انڈیا میں پاکستان سے مہنگائی کی شرح کم ہے۔‘

جب بھی انڈیا سے ٹماٹر آنا شروع ہوتا ہے تو پاکستان میں ٹماٹر سستا ہو جاتا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر انڈیا سے آنے والی تازہ سبزی بھی پاکستان کی منڈیوں پر ایک بڑا اثر ڈالتی ہے۔ ’جب بھی انڈیا سے ٹماٹر آنا شروع ہوتا ہے تو یہاں ٹماٹر سستا ہو جاتا ہے۔ اسی طرح جب بھی آلو انڈیا سے آتا ہے تو یہاں بھی قیمتیں نیچے آ جاتی ہیں۔‘
دلاور خان کے مطابق پاکستان سے بھی اشیا انڈیا جاتی ہیں جن میں سب سے زیادہ کھجور اور سیمنٹ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کا چمڑہ اور سکریپ بھی ان مصنوعات میں شامل ہیں جو سب سے زیادہ انڈیا میں بھیجی جاتی ہیں۔ 
تاہم ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا ہے انڈیا سے تجارت شروع ہونے پر کچھ فرق تو مہنگائی میں پڑ سکتا ہے لیکن اس سے زیادہ امید نہیں لگانی چاہیے۔
ان کے مطابق اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ’پاکستان میں ہونے والی مہنگائی ہماری اپنی پالیسیوں، بجلی اور تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے اور جی ڈی پی کی شرح دو فیصد سے کم ہونے کی وجہ سے ہے۔ ایسے میں اگر پاکستان اور انڈیا کی تجارت کھلتی ہے تو اس سے کوئی خاطر خواہ فرق نہیں پڑے گا۔‘

شیئر: