پاور پلے: انڈیا مشرق وسطی پر تیل کا انحصار کم کرے گا؟
پاور پلے: انڈیا مشرق وسطی پر تیل کا انحصار کم کرے گا؟
جمعہ 2 اپریل 2021 23:46
سات سالوں میں انڈیا کی تیل کی طلب میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔(فوٹو روئٹرز)
جب انڈیا کی حکومت نے گذشتہ ماہ ریفائنرز سے تنوع میں تیزی لانے اور مشرقِ وسطیٰ پر تیل کے انحصار کم کرنے کو کہا تو اس کے کچھ دنوں بعد اوپیک پلس نے کہا کہ تیل کی پیداوار میں کمی کو برقرار رکھا جائے گا۔
یہ وہ اقدام تھا جو برسوں سے جاری ہے۔ انڈیا کے وزیر پٹرولیم دھرمیندر پردھان کے بار بار تبصرے نے اس پر اکسایا جنہوں نے 2015 میں تیل کی خریداری کو اپنے ملک کے لیے ’ہتھیار‘ کہا تھا۔
جب تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پلس نے اپریل میں پیداوار میں کمی کو بڑھایا تو انڈیا نے اس ہتھیار کو نیام سے باہر نکالا۔
ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انڈیا کے ریفائنرز کا مئی میں مملکت سے تقریباً ایک چوتھائی تک درآمدات میں کمی لانے کا منصوبہ ہے جس سے ماہانہ اوسط درآمدات 14.7 ملین بیرل سے کم ہو کر 10.8 ملین بیرل رہ جائیں گی۔
انڈیا کی وزارت پیٹرولیم کے سیکریٹری ترون کپور نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انڈیا ریاستی ریفائنرز سے بہتر سودے حاصل کرنے کے لیے آئل پروڈیوسرز کے ساتھ مشترکہ طور پر بات چیت کرنے کو کہہ رہا ہے لیکن انہوں نے سعودی درآمدات میں کمی کے منصوبوں پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’انڈیا ایک بڑی مارکیٹ ہے لہذا فروخت کنندگان کو طویل مدتی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے ہمارے ملک کے مطالبے کے بارے میں بھی توجہ دینی ہوگی۔‘
دوسری جانب سعودی عرب کی سرکاری تیل کمپنی آرامکو اور سعودی وزارتِ توانائی نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
انڈیا کے وزیر پٹرولیم دھرمیندر پردھان جو آئل کی زیادہ قیمتوں کو انڈین معیشت کی بحالی کے خطرہ کے طور پر دیکھتے ہیں نے کہا کہ و ہ اوپیک پلس کے فیصلے سے افسردہ ہیں۔
انڈین تیل کی قیمتیں جو پچھلے سال عائد کردہ سرکاری ٹیکسوں کی وجہ سے انفلیٹ ہو رہی ہیں نے ریکارڈ کو ضرب لگائی ہے۔
بین الاقوامی انرجی ایجنسی نے پیش گوئی کی ہے کہ انڈیا کی تیل کی کھپت دگنی ہوجائے گی اور اس کا تیل درآمدی بل 2019 کی سطح سے 2040 تک 250 بلین ڈالر سے زیادہ ہو جائے گا۔
انڈیا کی وزارت تیل کے ایک عہدیدار جنہوں نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے اپنا نام ظاہر کرنے سے انکار کیا نے کہا کہ اوپیک پلس کی تیل پیداوار میں کمی نے غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے اور ریفائنرز کو خریداری اور قیمت کے لیے منصوبہ بندی کرنا مشکل بنا دیا ہے۔
اس سے امریکہ، افریقہ، روس اور دوسری جگہوں پر کمپنیوں کے لیے بھی خلا کو پورا کرنے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔
اگر انڈیا کامیاب رہا تو وہ دوسرے ممالک کے لیے مثال قائم کرے گا چونکہ خریدار زیادہ کم قیمت چوائسز دیکھتے ہیں اور قابل تجدید توانائی روز بروز عام ہو جاتی ہے تو بڑے پروڈیوسرز کا اثر و رسوخ کم ہو جاتا ہے، جیو پولیٹکس اور تجارتی راستوں میں ردوبدل ہوتا ہے۔
پچھلے سات سالوں میں انڈیا کی تیل کی طلب میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ کسی بھی دوسرے بڑے خریدار سے زیادہ ہے اور اس نے دنیا کے تیسرے سب سے بڑے تیل درآمد کنندہ ملک جاپان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
انڈیا مشرقِ وسطیٰ سے تیل درآمد کرنے کے انحصار کو پہلے ہی 2016 میں 64 فیصد سے بڑھا کر 2019 میں 60 فیصد سے کم کر چکا ہے۔
تاہم یہ رجحان 2020 میں اس وقت بدل گیا جب کورونا کی عالمی وبا نے تیل کی طلب کو گھٹا دیا اور انڈین ریفائنرز کو مشرقِ وسطیٰ سے تیل کی خریداری کرنے پر مجبور کیا۔
انڈین وزارت تیل کے عہدیدار نے بتایا کہ جب تیزی سے تنوع کے لیے پردھان کے مطالبے کے بعد انڈیا دوبارہ گیئرز منتقل کرتا ہے تو ریفائنریز نئے سپلائرز کی تلاش میں ہیں۔
جب انڈیا کا سعودی عرب سے تیل برآمد کرنے کے وقفے کا آغاز ہوا تو پردھان نے توانائی کی شراکت کو مستحکم کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت اور ابو ظبی نیشنل آئل کمپنی (اے ڈی این او سی) کے چیف ایگزیکٹو سلطان احمد الجبیر اور امریکی وزیر توانائی جینیفر گرانہلم سے ملاقاتیں کیں۔
پردھان نے حال ہی میں کہا تھا کہ افریقی ممالک انڈیا کے تیل کی تنوع میں مرکزی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ وزارت تیل کے ذرائع نے بتایا کہ انڈیا گیانا کے ساتھ طویل مدتی تیل کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط کرنے اور روس سے درآمدات بڑھانے کے لیے آپشنز ایکسپلور کر رہا ہے۔
انڈیا کے ایک دوسرے ذریعے نے کہا کہ حکومت توقع کرتی ہے کہ ایران سے تین سے چار ماہ میں پابندیوں میں آسانی پیدا ہو جائے گی اور وہ انڈیا کو سعودی تیل کا ایک سستا متبادل امکان فراہم کرے گا۔
ایران کے پاس انڈیا کی پالیسی سے فائدہ اٹھانے کا ایک اچھا موقع ہے جیسا کہ وینزویلا، کویت اور امریکہ نے کیا۔
اگرچہ انڈین درآمد کنندگان پرکشش قیمت کے عالمی درجے کی بڑھتی ہوئی مقدار میں اضافہ کریں گے لیکن بیشتر تجزیہ کار توقع کرتے ہیں کہ مشرقِ وسطیٰ انڈیا کا بنیادی تیل سپلائر رہے گا جس کی بنیادی وجہ شپنگ کی قیمت کم ہے۔
انڈیا کی تیل کی وزارت ریفائنرز اور سپلائی کرنے والوں کے ساتھ مشترکہ شرائط پر بات چیت کرنے کے فریم ورک پر کام کر رہی ہے۔