سعودی قیادت کا اردن کے شاہ عبداللہ ثانی سے رابطہ، یکجہتی کا اظہار
اردن کے فرمانروا نے امن و استحکام کی کوششوں میں ساتھ دینے پرشکریہ ادا کیا ہے۔(فوٹو سبق)
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اتوار کو اردن کے شاہ عبداللہ ثانی کو ٹیلی فون کرکے اردن کے ساتھ سعودی عرب کی یکجہتی کا اعادہ کیا ہے۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شاہ سلمان نے ٹیلی فونک رابطے کے دوران یہ بھی کہا کہ’ سعودی عرب اردن کی سلامتی اور اس کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اٹھائے گئے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے‘۔
شاہ سلمان نے اردن کے لیے خیر سگالی اور امن و استحکام کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ’ اردن میں امن و امان کے تحفظ کے لیے شاہ عبداللہ ثانی جو اقدامات کریں گے سعودی عرب ان کے ساتھ ہوگا‘۔
شاہ سلمان نے سعودی عرب کی جانب سے اردن کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
شاہ عبداللہ الثانی نے اپنی تائید و حمایت اور ہر حال و بحران میں اردن کا ساتھ دینے پر شاہ سلمان سے ممنونیت کا اظہار کیا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی اردن کے شاہ عبداللہ الثانی او ر ولی عہد حسین بن عبد اللہ ثانی سے ٹیلیفون پر رابطہ کرکے کہا کہ ’سعودی عرب اردن کے ساتھ مکمل یکجہتی رکھتا ہے۔ ملک میں امن و امان اور استحکام کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات کی تائید وحمایت کرتا ہے‘۔
اردن کے فرمانروا نے ملک میں امن و استحکام کی کوششوں میں اردن کا ساتھ دینے پر شاہ سلمان اور ولی عہد کا شکریہ ادا کیا ہے۔
شاہ سلمان اور ولی عہد نے سنیچر کو عمان میں کی جانے والی گرفتاریوں کے بعد شاہ عبداللہ ثانی سے ٹیلی فونک رابطے کیے ہیں۔
اردن کے نائب وزیراعظم یمن صفادی نے کہا تھا کہ ان کے ملک نے بغض و عناد پر مبنی سازش ناکام بنا دی ہے۔
ایمن الصفدی نے یہ بھی کہا تھا کہ عدم استحکام کی سازش میں شہزادہ حمزہ ’غیر ملکیوں‘ سے رابطے میں تھے۔
عرب نیوز اور العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بھی بیان میں مملکت کے موقف کو دہرایا اور کہا کہ ’سعودی عرب اور اردن کے مفادات مشترک ہیں اور دونوں برادر ملک مل کر آگے بڑھ رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہر طرح کے حالات، بحرانوں اور سیاسی ، سیکیورٹی، اقتصادی اور ترقی کے شعبوں میں اردن کی حمایت سعودی عرب کی مستقل اور دائمی پالیسی کا حصہ ہے‘۔
بیان میں شہزادہ فیصل بن فرحا ن نے مزید کہا’ اردن کا استحکام اور خوشحالی، خطے کے استحکام اور خوشحالی کے لیے ضروری ہے‘۔