اردن کے شہری الشریف حسن بن زید اور باسم ابراہیم عوض اللہ جو اردن کی رائل کورٹ کے سابق سربراہ ہیں اور دیگر سینیئر اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اردن کی خبر رساں ایجنسی نے سنیچر کو بتایا ’ سیکیورٹی فورسز نے یہ گرفتاریاں سرگرمیوں کی چھان بین کے بعد سیکیورٹی وجوہ پر کی ہیں‘۔
خبررساں ایجنسی نے گرفتاریوں کی مزید تفصیل نہیں بتائی اور کہا کہ تحقیقات جاری ہیں۔
اردن کی نیوز ایجنسی پیٹرا کا کہنا ہے کہ’ شہزادہ حمزہ بن الحسین ان افراد میں شامل نہیں جنہیں گرفتار کیا گیا ہے‘۔ اس کے باوجود کہ واشنگٹن پوسٹ سمیت کچھ اخبارات نے دعوی کیا ہے کہ شہزادہ حمزہ بن الحسین کو گرفتار کیا گیا ہے‘۔
پیٹرا نے ان خبروں کی تردید کی کہ ’سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ بن الحسین زیر حراست ہیں‘۔
شہزادہ حمزہ بن الحسین ایک وڈیو میں نظرآئے جو ان کے وکیل کے ذریعے بی بی سی کو دی گئی یہ کہہ رہے ہیں کہ’ انہیں گھر میں نظر بند رکھا گیا ہے‘۔
عرب نیوز کے مطابق امریکہ اور سعودی عرب دونوں نے اردن کے شاہ عبداللہ ثانی کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ایوان شاہی نے اردن کے شاہ عبداللہ ثانی کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’سعودی عرب اپنے برادر ملک اردن، شاہ عبداللہ ثانی اور ولی عہد شہزادہ الحسین بن عبدللہ ثانی کی جانب سے اردن کے امن و استحکام کے لیے اٹھائے جانے والے تمام اقدامات اور فیصلوں کی مکمل حمایت کرتا ہے‘۔
ایوان شاہی کا یہ بیان گزشتہ رات عمان میں گرفتاریوں کے بعد سامنے آیا ہے۔