Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بہت خوب، آپ چاہتے ہیں کہ ہمارے خوبرو وزیر خارجہ اپنی چھتری خود اٹھائیں‘

روس کے وزیر خارجہ پاکستان کے دورے پر پہنچتے ہی سوشل میڈیا پر زیربحث آ گئے ہیں مگر کسی سفارت کاری یا اپنے کسی بیان کی وجہ سے نہیں بلکہ ہاتھ میں پکڑی چھتری نے ان کو گفتگو کا موضوع بنایا ہے۔
منگل کی شام سرگئی لیوروف کا جہاز چکلالہ ایئر بیس پر اترا تو اسلام آباد اپریل کی بارش میں نہا رہا تھا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کی گئی ایک مختصر ویڈیو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنی وزارت کے سٹاف افسران کے ہمراہ استقبال کے لیے پہنچے تو ان کے ساتھ چھتری اٹھائے اہلکار بھی تھے جبکہ روس کے وزیر خارجہ جہاز کی سیڑھیوں سے اترنے لگے تو اپنی چھتری خود اٹھائی ہوئی تھی۔

 

ویڈیو کچھ ہی دیر بعد پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھانت بھانت کے تبصروں کے ساتھ شیئر کی جانے لگی۔
سینیئر صحافی افتخار شیرازی نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ 'ان کی چھتری اپنی ہے اس لیے خود اتھائی ہے، ہماری خدا جانے میڈ اِن چائنہ یا امریکہ ہے۔'
صحافی عدیل وڑائچ نے ویڈیو ٹویٹ کر کے پوچھا کہ روس کے وزیر خارجہ کی پاکستان آمد کے مناظر، ان مناظر میں آپ کو کیا دلچسپ لگا؟
اس پر وسیم چوہدری نامی ٹوئٹر ہینڈل سے تبصرہ کیا گیا کہ 'شاہ صاحب کی شیروانی۔'
ہارون جنجوعہ نے شاہ محمود اور روسی وزیر خارجہ کی چھتری والی تصاویر شیئر کر کے تبصرہ کیا کہ ایسی بادشاہی اور ٹشن صرف پاکستان میں ہی ہیں۔
اوپینئین کیپر نامی ہینڈل نے لکھا کہ 'بہت خوب، اب آپ چاہتے ہیں کہ ہمارے سدا بہار خوبرو وزیر خارجہ، گدی نشین قبلہ اپنی چھتری خود اٹھائیں۔'
محمد کاشف میو نے ویڈیو ٹویٹ کر کے لکھا کہ 'عاجزی و انکساری جو ہماری پہچان ہونی چاہیے وہ مغربی ممالک میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ روسی وزیر خارجہ اپنی چھتری خود تھامے ہوئے ہیں۔'

خرم انصاری نے ٹویٹ کیا کہ 'نوی نکور شیروانی اور چھتری کے لیے دربان، سر شاہ محمود قریشی تو آج پورے ٹھاٹ میں ہیں۔ اگر چھتری خود پکڑ لیتے تو روس کے ساتھ تعلقات میں کمی نہیں آنا تھی۔ سادگی کا نعرہ اس بارش میں بہہ گیا۔
صحافی ثنا اللہ خان نے اس موضوع پر مختصر سوال اٹھایا کہ کس بات کا غرور ہے ہمیں؟

شیئر: