Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور کی سیشن عدالت نے میشا شفیع کو حاضری سے استثنیٰ دے دیا

میشا شفیع نے 2018 میں گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا جسے علی ظفر نے مسترد کیا تھا۔ (فوٹو: ٹویٹر)
لاہور کی سیشن عدالت نے سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کے مقدمے میں گلوکارہ میشا شفیع کو عدالت پیش ہونے کا حکم کالعدم قرار دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں
جمعے کو میشا شفیع نے ضلع کچہری میں اپنی طلبی کو سیشن کورٹ میں چیلنج کیا۔ انہوں نے اپنے وکیل اسد جمال کی وساطت سے دائر اپیل میں کہا کہ’علی ظفر کی مدعیت میں ایف آئی اے نے ان پر جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کیا ہے۔‘
اپیل میں کہا گیا کہ وہ اپنے خاوند اور بچوں کے ہمراہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے کینیڈین حکومت نے ایڈوائزری جاری کر رکھی ہے۔ اس لیے ابھی پاکستان آنا ممکن نہیں ہے۔

میشا شفیع نے اپنی اپیل میں کہا ہے کہ فی الحال ان کا پاکستان آنا ممکن نہیں ہے۔ (فوٹو: انسٹاگرام میشا شفیع)

میشا شفیع نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی کہ وہ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہونے کو تیار ہیں۔ سیشن کورٹ انہیں اس کی اجازت دے۔
انہوں نے عدالت سے ضلع کچہری کی جانب سے ایک لاکھ کے سیکیورٹی بانڈز جمع کرانے کے حکم کو کالعدم قرار دینے کی درخواست بھی کی تھی۔
ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے میشا شفیع کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ ہونے تک ان کی طلبی کو کالعدم قرار دیا اور ضلع کچہری میں سکیورٹی بونڈز جمع کروانے سے بھی روک دیا۔
عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
خیال رہے کہ لاہور کی ایک مقامی عدالت نے مبینہ جنسی ہراسگی کے معاملے پر علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے کیس میں گلوکارہ میشا شفیع کو 10 اپریل کو طلب کیا تھا۔
میشا شفیع نے 2018 میں گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا جسے علی ظفر نے مسترد کیا تھا۔

شیئر: