وٹامن ڈی سے جسم کو کیلشیئم اور فاسفیٹ جذب کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اگر سورج سے وٹامن ڈی کی مقدار پوری نہ ہو سکے تو غذا سے پوری کرنی چاہیے۔ خاص طور پر اگر بچوں کو چلنے میں تاخیر اور دانتوں کے نکلنے میں تاخیر کا مسئلہ ہو۔
سورج کی کرنیں بچوں کو دمے کے مرض سے بچاتی ہیں کیونکہ یہ اپنے آس پاس کی ہوا کو صاف کرتی ہے۔
سورج کی روشنی سے بچے کی قوت مدافعت بڑھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
موسم سرما میں سورج نوزائیدہ بچوں کو گرمائش پہنچانے کا بھی ذریعہ ہوتا ہے۔
سورج کی شعاعیں انگلیوں کے ساتھ لگے فنگس اور دیگر جراثیم کو بھی ختم کر دیتی ہیں۔
کس وقت کی دھوپ زیادہ مفید ہے؟
نوزائیدہ بچوں کو سورج کی روشنی میں لے کر جانے کا مناسب وقت طلوع آفتاب سے لے کر دوپہر تک کا ہے۔
سورج کی روشنی سے بچے کی قوت مدافعت بڑھنے میں بھی مدد ملتی ہے (فوٹو: فری پک)
بچے کو سورج کی کرنوں کے سامنے براہ راست نہیں لٹانا چاہیے تاکہ تکلیف دہ دھوپ براہ راست نہ پڑے۔
بچوں کو دھوپ میں لانے کا مناسب وقت صبح کا ہے، جب سورج کی روشنی اتنی تیز نہیں ہوتی۔ دوپہر سے پہلے بچے کو اندر لے جائیں اور پھر غروب آفتاب سے دو گھنٹے قبل سورج کی روشنی میں بچے کو لے کر آئیں۔
کوشش کریں کہ گرد و غبار والے موسم میں نومولود بچے کو دھوپ میں مت لائیں۔ ایسے موسم میں بچے کو سینے کی یا آنکھوں میں الرجی ہوسکتی ہے۔
چند احتیاطیں
نومولود کو صبح 11 بجے کے بعد سہ پہر تین بجے تک سورج کی کرنوں کے سامنے نہیں لانا چاہیے۔
جلد کی حساسیت کی وجہ سے سورج کی روشنی کے سامنے براہ راست نہ لانا بہتر ہے۔ دھوپ براہ راست لگوانے سے دمے کا مرض ہونے کا امکان زیادہ ہو جاتا ہے۔
نومولود کو چھ ماہ کی عمر سے پہلے براہ راست اور تیز سورج کی روشنی کے سامنے نہ لانا بہتر ہے۔