Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈسٹ الرجی کیوں ہوتی ہے اور اس سے کیسے بچا جائے؟

گردوغبار اور دھول ان چیزوں میں سے ہیں جو انسانی صحت پر منفی اثر ڈالتی ہیں، خاص طور پر ایسے افراد کے لیے جو الرجی یا دمہ کے عارضے کا شکار ہوں۔
گردوغبار سانس کی بیماریوں میں اضافہ کرتا ہے۔ گردوغبار کی الرجی کا نتیجہ تب نکلتا ہے جب مدافعتی نظام کسی ناپسندیدہ مادے پر ردعمل ظاہر کرتا ہے اور پھر اینٹی باڈیز تیار کرتا ہے تاکہ جسم سے مدافعتی ردعمل کی شکل میں الرجی کی علامات ظاہر ہوں۔
سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی رپورٹ میں میڈیکل  ویب سائٹ ’ویب طب‘ کے حوالے سے الرجی سے بچنے کے طریقے بتائے گئے ہیں۔

ڈسٹ الرجی کی علامات

دھول کی الرجی کی علامات ہر شخص میں مختلف ہو سکتی ہیں، کچھ لوگوں کو اس وقت سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب وہ دھول اور گردوغبار کا سامنا کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں  کو کوئی علامات محسوس نہیں ہوتیں۔
الرجی کی سب سے نمایاں علامات درج ذیل ہیں
جلد پر خارش کا احساس ہونا، چھینکیں آنا یا ناک کا بہنا شروع ہونا، کھانسی، ناک میں سوزش، جلد کا سرخ ہو جانا اور دمے کے دورے وغیرہ۔

الرجی کا علاج

اگر الرجی کے بعد مریض کی علامات میں شدت آ جاتی ہے اور مرض بگڑنے لگتا ہے تو صورتحال کے موزوں علاج کے لیے کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہے۔

الرجی یا دمے کے شکار افراد پر گردوغبار منفی اثر ڈالتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

دھول کی الرجی سے بچاؤ کے طریقے

گھر کی صفائی کو برقرار رکھیں اور گرووغبار اور دھول کو باقاعدگی سے صاف کرتے رہیں۔
اس بات کو یقینی بنائیں کہ دھول اور گندگی سے نجات پانے کے لیے مکان میں تازہ ہوا کا گزر ہوتا رہے۔
-سانس لینے میں دشواری کی صورت میں یا پھر وہ لوگ جن کو دمے کی شکایت ہے، وہ گردوغبار کا سامنا کرنے سے بچنے کی کوشش کریں۔
خاص طور پر جب تیز ہوا یا آندھی چلے تو اس وقت گھر سے نکلنے سے پرہیز کریں۔
-سونے کی جگہ کو صاف رکھنے کے لیے کم سے کم ہر ہفتے بستر کو دھویا جائے۔
-صفائی کرتے وقت ناک پر کپڑا لپیٹ کر رکھیں یا پھر ماسک پہنیں۔
صفائی کرتے وقت جراثیم کش ڈٹرجنٹس کا استعمال کریں تاکہ دھول کی الرجی سے بچا جا سکے۔

شیئر: