انکوائری شفاف نہیں، فون کال پر کنٹرول کیا جا رہا ہے: جہانگیر ترین
جہانگیر ترین کے خلاف ایف آئی اے نے گزشتہ ماہ دو مقدمات درج کیے تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی عبوری ضمانت میں لاہور کی مقامی عدالت نے 22 اپریل تک جبکہ بینکنگ کورٹ سے ان کی ضمانت میں 17 تک توسیع کر دی ہے۔
سنیچر کو شوگر ملز اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کے مقدمات میں جہانگیر ترین کی عدالت میں پیشی کے موقع پر ان کے ہمراہ تحریک انصاف کے متعدد ارکان قومی و صوبائی اسمبلی بھی تھے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ ان کے خلاف ایف آئی اے کی تفتیش آزادانہ اور غیر جانبدارانہ نہیں اور اس کو فون کال پر کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ ’انکوائری ضرور کریں لیکن شفاف تحقیقاتی ٹیم بنائیں جو متنازع نہ ہو۔‘
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ وہ قانون کی گرفت سے بھاگ رہے ہیں اور نہ بھاگیں گے۔ ’تحریک انصاف ہماری جماعت ہے۔ ہم پارٹی میں ہیں اور رہیں گے۔‘
اس موقع پر تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے کہا کہ ’ہمارے کپتان عمران ہیں اور ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے اردگرد جو لوگ ہیں ان سے بچیں وہ پارٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘
راجہ ریاض کے مطابق جہانگیر ترین پارٹی کا قیمتی ترین اثاثہ ہیں، ان پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں۔ ’ہم بلیک میلر نہیں ہمدرد لوگ ہیں۔ خان صاحب غصہ نہ کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر کچھ لوگ عمران خان اور تحریک انصاف کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔