حالیہ تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ پہلے سے تیار شدہ کھانے ان کی غذائیت سے قطع نظر نہ صرف موٹاپے کا باعث بنتے ہیں بلکہ یہ صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہوتے ہیں۔
مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ تیارشدہ کھانا کاربوہائیڈریٹ، چربی، شکر اور نمک کے مخصوص تناسب کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے، جس سے قدرتی کھانے کی اشیا کے مقابلے میں ان میں کیلوریز کی تعداد پانچ گنا سے زیادہ ہو جاتی ہے۔
مزید پڑھیں
-
فاسٹ فوڈ سے کوؤں کا کولیسٹرول بڑھ گیاNode ID: 430986
-
اچھی صحت کے لیے ضروری 10 غذائیںNode ID: 538616
-
کن کھانوں کا استعمال بلڈ پریشر کنٹرول کر سکتا ہے؟Node ID: 549701
کیلوریز کا فرق
Cell Metabolism رسالے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں تیار شدہ اور قدرتی کھانے کے درمیان کیلوریز کے فرق کا موازنہ کیا گیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اس قسم کے کھانے کھانے والے افراد بہت زیادہ کھاتے ہیں اوران کے وزن میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
اس میں شرکا کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ پہلے جو تیار شدہ اور ڈبے والے کھانے جیسے دودھ، فاسٹ فوڈ، سبزیوں والے گھی کے ساتھ بلوبیری کیک وغیرہ پر انحصار کرتے تھے۔ دوسرا گروپ وہ تھا جو قدرتی اور تازہ کھانوں پر انحصار کرتا ہے جیسے دہی، سیب، کیلے اور اخروٹ وغیرہ۔
شرکا کو دن میں تین کھانوں کے علاوہ بوتل کا پانی، پروسیس شدہ نمکین ہلکے کھانے بھی دیے جاتے تھے اور وہ اپنی مطلوبہ مقدار میں کھا سکتے تھے۔
دو ہفتوں کے بعد محققین نے دیکھا کہ تیارشدہ کھانا کھانے والے گروپ کا وزن بڑھنے لگا، جبکہ دوسرے گروپ میں شریک افراد کا وزن چند کلو گرام کم ہو گیا۔

کھانا چبانا
اس تحقیق میں کھانے کو پرسکون طریقے سے کھانے اور اس کو اچھی طرح سے چبانے کی اہمیت کا بتایا گیا ہے۔ کیونکہ محققین کے مطابق جلدی کھانے سے استعمال شدہ مقدار میں اضافہ ہوتا ہے، خاص طور پر تیارشدہ کھانوں کو جو انسان خود تیار نہیں کرتا ، وہ کافی مقدار میں کھا جاتا ہے۔
محققین کے مطابق اس کے نتائج حیرت انگیز نہیں تھے، کیونکہ تیار شدہ کھانوں میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور اس میں پانی کی کمی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے پیٹ کم بھرتا ہے اور بھوک ختم نہیں ہوتی۔
تیار شدہ شدہ کھانوں میں اکثر چینی، سوڈیم اور چربی کی کثرت ہوتی ہے۔ ان کھانوں میں آلو کے چپس، سوفٹ ڈرنک، بیکڈ سامان اور فاسٹ فوڈ شامل ہیں۔
