سعودی عرب نے ایران کی جانب سے ایٹمی پروگرام میں کی جانے والی نئی تبدیلیوں پر تشویش کا اظہارکیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’عالمی برادری کو ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
جوہری پلانٹ میں دھماکے سے یورینیئم کی افزودگی معطل ہوئی: ایرانNode ID: 556851
العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی دفتر خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایران کے ایٹمی پروگرام میں ہونے والی تبدیلیوں پر گہری تشویش ہے۔‘
بیان کے مطابق ’ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی 60 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ پرامن استعمال کے لیے نہیں ہوسکتا۔‘
سعودی عرب نے ایران سے کہا ہے کہ وہ کشیدگی بڑھانے سے گریز کرے اور خطے کے امن کو مزید کشیدگی سے دوچار نہ کرے۔‘
سعودی دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ’عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔‘
بیان میں دفتر خارجہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ’عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ایران کی جانب سے کشیدگی بڑھانے پر خطے کے ممالک کی تشویش کو مدنظر رکھے۔‘
یاد رہے کہ ایٹمی توانائی کی ایجنسی میں متعین ایرانی سفیر کاظم غریب آبادی نے کہا تھا کہ ان کا ملک ایک ہفتے کے اندر 60 فیصد تک افزودہ یورینیم حاصل کرلے گا۔
دریں اثنا فرانس نے کہا ہے کہ ’ایران کا یہ اعلان ایک خطرناک تبدیلی ہے۔ امریکہ، روس، چین اور یورپی ممالک کے درمیان اس حوالے سے یکجہتی ضروری ہے۔‘
ایران ان دنوں 20 فیصد تک یورینیم کی افزودگی کررہا ہے۔ 60 فیصد تک یورینیم کی افزودگی کا مطلب یہ ہوگا کہ ایران جلد ہی 90 فیصد بلکہ اس سے کہیں زیادہ حد تک یورینیم افزودہ کرنے لگے گا۔ عسکری مقاصد کے لیے اس درجے کا افزودہ یورینیم درکار ہوتا ہے۔‘
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے انسپکٹرز بدھ کو ایرانی ایٹمی پلانٹ نطنز کا دورہ کریں گے۔