Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کی نطنز جوہری تنصیب میں ’حادثہ‘، ترجمان کی تصدیق

ایرانی محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان کے مطابق حادثے میں کوئی اہلکار زخمی نہیں ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی
ایران کے یورینیم افزودگی میں تیزی لانے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد نطنز جوہری تنصیب میں حادثہ پیش آیا ہے، تاہم ایرانی حکام نے واقعے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی نے ایرانی محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی کے حوالے سے نطنز میں واقع جوہری تنصیب میں حادثے کا بتایا ہے۔
ایرانی سرکاری ٹی وی نے ترجمان بہروز کمالوندی کے حوالے سے کہا کہ حادثے میں جوہری تنصیب کا کوئی اہلکار زخمی نہیں ہوا اور نہ ہی ماحول کو نقصان پہنچا ہے۔ 
گزشتہ سال جولائی میں بھی نطنز جوہری تنصیب میں دھماکہ ہوا تھا جس کا ذمہ دار ایران نے مبینہ طور پر اسرائیل کو ٹھہرایا تھا۔
نطنز جوہری تنصیب میں حادثہ ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گزشتہ روز یورینیم افزودگی میں تیزی لانے کے لیے اعلیٰ درجے کے سنٹری فیوجز کی تیاری کا اعلان کیا تھا۔
سنیچر کو ایرانی حکومت نے نطنز میں یورینیم کو افزودہ کرنے کی تنصیب میں 164 آئی آر-6 سنٹری فیوجز کا باقاعدہ افتتاح کیا تھا۔
ایران نے آئی آر-9 سنٹری فیوجز کو ٹیسٹ کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق یہ جدید سنٹری فیوجز  آئی آر-1 کے مقابلے میں یورینیم افزودگی کے عمل میں پچاس فیصد تیزی لائیں گے۔
سنہ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدہ کے تحت ایران کو یورینیم افزادگی کے لیے آر-1 ایس سنٹری فیوج استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سنہ 2018 میں جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران یورینیم کے ذخائر میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔
ایران یورینیم کو 20 فیصد تک افزودہ کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے جبکہ ہتھیاروں میں استعمال ہونے والی یورینیم کو 90 فیصد تک افزودگی کی ضرورت ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات کا آغاز یورپی شہر ویانا میں جمعے کے روز ہوا تھا۔ یورپی یونین کے تحت ہونے والے مذاکرات میں ایران کے وفد نے امریکی نمائندے راب مارلے کے ساتھ براہ راست ملاقات سے انکار کر دیا تھا۔

شیئر: