Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم پر حملہ، گولی لگنے سے زخمی

ابصار عالم ٹیلی ویژن میزبان بھی رہ چکے ہیں (فوٹو: روئٹر)
اسلام آباد پولیس کے مطابق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سابق چیئرمین اور سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم پر حملہ ہوا ہے، جس میں وہ گولی لگنے سے زخمی ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب آئی جی اسلام آباد پولیس نے ابصار عالم پر حملے کی تحقیقات کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے جو تمام پہلوؤں سے کیس کی تفتیش کرے گی۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق ’خصوصی ٹیم کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ملزم کا سراغ لگانے کے لیے تمام سائنسی اور فورینزک طریقے اختیار کرے۔‘
اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ ’گولی ابصار عالم کے پیٹ میں لگی ہے، تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ انہیں علاج کے لیے نجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔‘
تھانہ شالیمار پولیس نے مقدمہ درج کرکے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
حملے کے بعد ایک ویڈیو بیان میں ابصار عالم کا کہنا تھا کہ ’میں پارک میں واک کر رہا تھا جب مجھے کسی نے گولی مار دی، جو میرے پیٹ میں پھنسی ہوئی ہے۔‘
ابصار عالم کا کہنا ہے کہ ’نامعلوم شخص مجھ پر گولی چلانے کے بعد فرار ہوگیا۔‘
ویڈیو میں ان کے ساتھ موجود افراد انہیں حوصلہ رکھنے کا کہتے ہیں جس پر وہ کہتے ہیں کہ ’میں حوصلہ ہارنے والا نہیں اور نہ ہی ان چیزوں سے ڈرنے والا ہوں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’یہ میرا پیغام ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے مجھے گولی ماری ہے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ابصار عالم پر فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی جلد سے جلد گرفتاری کے احکامات جاری کیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ابصار عالم پر فائرنگ کرنے والے بہت جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔
ٹیلی ویژن میزبان غریدہ فاروقی نے ابصار عالم پر حملے سے متعلق اطلاع کو ٹوئٹر پر شیئر کیا تو بتایا کہ ’پیٹ میں گولی لگنے کے بعد ابصار عالم کا آپریشن کیا جا رہا ہے۔‘

مختلف میڈیا آرگنائزیشنز کے ساتھ بطور صحافی وابستہ رہنے والے ابصار عالم مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں پیمرا کے چیئرمین بنائے گئے تھے۔
ابصار عالم پر حملے اور ان کے زخمی ہونے کے واقعے کے بعد مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے جہاں واقعے پر غم و غصے کا اظہار کیا وہیں ان کی جلد اور مکمل صحتیابی کے لیے دعا بھی کی۔

سیاسی اور حکومتی شخصیات کی جانب سے بھی ابصار عالم پر حملے کی مذمت کی گئی۔ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے قائد نواز شریف نے اپنی ٹویٹ میں واقعے کو ’بہت سارے سوالات‘ کی وجہ ٹھہرایا تو مطالبہ کیا ’مجرموں کو فوری طور پر قوم کے سامنے لا کر نشان عبرت بنایا جائے‘۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا بیان پی پی پی کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے جاری کیا گیا جس میں انہوں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حملے کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔

ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے اس واقعے کو ’اختلافی آوازوں کو دبانے والا کینسر‘ قرار دیا تو ان کی جلد صحتیابی کے لیے دعا بھی کی۔

وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے ’قاتلانہ حملے کی مذمت‘ کی تو اپنے پیغام میں مزید لکھا ’پولیس کو واقعہ کی فوری تحقیقات کا کہہ دیا ہے، جوں ہی تفصیلات سامنے آئیں گی میڈیا کے سامنے رکھیں گے‘۔

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور شہباز گل نے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے مذمت کی تو لکھا ’یہ گھٹیا حرکت کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہو گا‘۔

سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر حملے کا ذکر ہوا تو تقریبا تین دہائیوں سے شعبہ صحافت سے منسلک رہنے والے ابصار عالم کا نام ٹرینڈ لسٹ کا حصہ بنا رہا۔

شیئر: