’میں نے کورونا ویکسین لگوانے کے لیے خود کو رجسٹر کرایا۔ جس دن میرا نمبر آیا اس دن مجھے بخار ہو گیا۔ اگرچہ وہ کورونا کی وجہ سے نہیں تھا لیکن بخار میں ویکسین لگوانا مناسب نہیں سمجھا تو میرا نمبر مس ہو گیا۔ لیکن اب میں ویکسیین لگوانے کے لیے تیار ہوں اور اپنی رجسٹریشن کا منتظر ہوں۔‘
یہ کہنا ہے اسلام آباد کے پمز ہسپتال کے ڈاکٹر فضل ربی کا، جو مسلسل ایک سال سے کورونا فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کے طور پر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ڈاکٹروں اور طبی عملے پر ویکسینیشن نہ کروانے کا الزام درست نہیں۔ چند غلط فہمیوں کی وجہ سے طبی عملے کے کچھ افراد نے ویکسینیشن کے عمل میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا تھا۔ اب تمام طبی عملہ ویکسین لگوانا چاہتا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
کورونا ویکسینیشن کا سست عمل، عام شہری رجسٹریشن کیسے کروائیں؟Node ID: 542306
-
تمام شہروں میں جلد کورونا ویکسینیشن سینٹرز قائم ہوں گےNode ID: 542811
ڈاکٹر فصل ربی نے کہا کہ ’جس طرح میرے ساتھ ایک حقیقی مسئلہ تھا کہ بخار میں ویکسین نہیں لگوائی جا سکتی، تو میرا نمبر مس ہوا۔ اسی طرح اور بھی بہت سے افراد کے مسائل تھے۔‘
’کچھ کو تحفظات بھی تھے۔ اس کی وجہ یہ ہے ہم جانتے ہیں کہ ویکسین کی منظوری ہنگامی بنیادوں پر کی گئی ہے۔ اس لیے اچھے کی امید اور انتظار تو سب کو ہوتا ہے تو ہمارے کچھ ساتھیوں کو بھی تھا۔‘
پاکستان کی وفاقی حکومت نے ڈاکٹر فضل ربی اور ان جیسے دیگر ہیلتھ کیئر ورکرز کو، جو کورونا ویکسین نہیں لگوا سکے تھے، ویکسین لگوانے کا ایک اور موقع دینے کے لیے رجسٹریشن دوبارہ شروع کر دی ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے صحت فیصل سلطان نے گذشتہ روز ٹوئٹر پر بتایا کہ ’حکومت نے ہیلتھ کیئر ورکرز کے لیے ویکسین رجسٹریشن کا عمل دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ ہیلتھ کیئر ورکرز 30 اپریل تک اپنے آپ کو رجسٹرڈ کروا سکتے ہیں۔‘
To give opportunity to all remaining healthcare workers to get vaccinated, registration portal (https://t.co/aI3eDzlNUo) has been re-opened till 30 April. Visit portal and register by following instructions.
— Faisal Sultan (@fslsltn) April 21, 2021