Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا ویکسینیشن کا سست عمل، عام شہری رجسٹریشن کیسے کروائیں؟

حکام کا کہنا ہے کہ شعبہ صحت ایک دن میں ہزاروں افراد کو ویکیسن لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے(فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں کورونا ویکسینیشن کے پہلے مرحلے میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگائے جانے کا عمل سست روی سے جاری ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اسلام آباد میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران تقریبا ڈیڑھ ہزار افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے جبکہ شیڈول کے مطابق تین فروری سے 17 فروری تک کے عرصے میں ساڑھے چار ہزار افراد کو ویکسین لگائی جانی تھی۔
اس کے ساتھ ہی عام شہریوں کو ویکسین لگائے جانے کا عمل مارچ سے شروع ہو رہا ہے جس کے لیے پہلے مرحلے میں 65 سال اور اس سے زائد عمر کے شہریوں کی رجسٹریشن جاری ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ’دو مارچ کو برطانیہ کی ویکسین ایسٹر ازینیکا کی 28 لاکھ خوراکیں پاکستان پہنچ رہی ہیں جس کے بعد ملک میں ویکسینیشن کا دوسرا مرحلہ شروع ہو جائے گا۔‘
ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین لگائے جانے کے سست عمل سے خدشہ پیدا ہو رہا ہے کہ پاکستان میں ویکسین آ بھی گئی تو کیا اسے بروقت لگایا جا سکے گا۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) اسلام آباد ضیعم ضیا نے اس حوالے سے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ایسے خدشات بے بنیاد ہیں کیونکہ ویکسین لگانے کے عمل کو ابتدائی سست روی کے بعد اب تیز کر دیا گیا ہے اور اسلام آباد کے چھ ویکیسین سنٹرز میں اب روزانہ پانچ سو افراد تک کو ویکیسن لگائی جا رہی ہے اور اب اس کے لیے واک ان کی سہولت بھی مہیا کر دی گئی ہے۔‘

ویکسین سینٹرز پر شہریوں کی سہولت کے لیے معلوماتی کاؤنٹرز بنائیں گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ڈی ایچ او اسلام آباد کے مطابق ’ابتدا میں کچھ کوآرڈینیشن کے مسائل تھے جو اتنے بڑے آپریشن کے ابتدا میں پیش آنا عام بات ہے مگر اب نادرا، ضلعی انتظامیہ اور پرائیویٹ ہسپتالوں کے تعاون سے عمل کو تیز کر دیا گیا ہے۔‘
ضیعم ضیا نے مزید بتایا کہ جب پوری آبادی کو ویکیسن لگائی جائے گی تو ان کا شعبہ ایک دن میں ہزاروں افراد کو ویکیسن لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسلام آباد میں پمز، پولی کلینک، سی ڈی اے ہسپتال، بھارہ کہو سنٹر، ترلائی سنٹر اور جنرل ہسپتال میں ویکیسن لگائی جا رہی ہے۔

شہری ویکسین کے لیے رجسٹریشن کیسے کروائیں؟

بزرگ شہریوں کے لیے کورونا ویکسین کی رجسٹریشن کا آغاز 15 فروری سے ہو چکا ہے۔ اس مرحلے میں 65 سال اور اس سے زائد عمر کے شہری کورونا ویکسین کے لیے اپنی رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔
اس سے اگلے مرحلے میں 60 سال یا اس سے زائد افراد کو ویکیسن لگائی جائے گی اور آخری مرحلے میں تمام شہریوں کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جائے گا۔ تاہم ان تمام مراحل کے لیے رجسٹریشن کا عمل ایک ہی ہو گا جو کہ مندرجہ زیل ہے۔
سب سے پہلے شہری اپنا شناختی کارڈ نمبر اپنے موبائل فون سے 1166 پر بھیجیں۔
رجسٹریشن کے لیے ناردا نے ایک خصوصی سافٹ وئیر بھی بنایا ہے جسے نیشنل امیونائزیشن مینجمنٹ سسٹم (این آئی ایم ایس) کہا جاتا ہے۔

 ڈاکٹرز کا کہنا ہے ویکسین کو ٹیسٹ کرنے کا واحد طریقہ اینٹی باڈیز ٹیسٹ ہے جو ویکسین لگوانے والے افراد کروا سکتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اپنے کمپیوٹر یا موبائیل پر شہری اس پتے https://nims.nadra.gov.pk/nims/  پر جا کر کورونا ویکسین کے لیے رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔
ایس ایم ایس کرنے یا این آئی ایم ایس کے ذریعے رجسٹر ہونے کے بعد آپ کے شناختی کارڈ پر درج موجودہ پتے کے مطابق آپ کو قریبی ویکسین سنٹر کا پتہ ایس ایم ایس کے ذریعے موصول ہو گا۔
اس کے بعد آپ کو انتظار کرنا ہو گا اور جوں ہی ویکسین آپ کے درج کردہ سینٹر میں دستیاب ہو جائے گی تو آپ کو ایس ایم ایس کے ذریعے ویکیسن لگانے کی تاریخ اور وقت بتایا جائے گا۔ آپ کو سینٹر پر ساتھ لانے کے لیے ایک پن کوڈ بھی بھیجا جائے گا جو ساتھ لانا ضروری ہو گا۔
میسج موصول ہونے کے بعد اگر کسی وجہ سے آپ سنٹر تبدیل کروانا چاہیں تو سات دن کے اندر ہیلتھ کیئر یونٹ ایک دفعہ تبدیل کرایا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے آپ کو 1166 پر کال کرنا ہو گی یا این آئی ایم ایس سسٹم پر جا کر اپنا سنٹر تبدیل کروانا ہو گا۔
ویکسین سینٹرز پر شہریوں کی سہولت کے لیے معلوماتی کاؤنٹرز بنائیں گئے ہیں جہاں آنے والے تمام افراد کے نام، عمر اور درجہ حرارت کا اندراج کیا جائے گا۔
شناخت کی تصدیق کے بعد شہریوں کو تربیت یافتہ عملے کی جانب سے ویکسین لگائی جائے گی۔ ویکسین لگنے کے بعد کم از کم 30 منٹ تک ویکسین سنٹر میں ہی رکھا جاتا ہے تاکہ مانیٹر کیا جا سکے کہ ویکیسن کے کوئی سائیڈ افیکٹس تو ظاہر نہیں ہو رہے۔

اسلام آباد میں پمز، پولی کلینک، سی ڈی اے ہسپتال، بھارہ کہو سنٹر، ترلائی سنٹر اور جنرل ہسپتال میں ویکیسن لگائی جا رہی ہے(فوٹو: اے ایف پی)

ویکسین کی کوالٹی پر شک یا اس کے منفی اثرات پر کیا کرنا چاہیے؟

یہ کیسے تعین کیا جائے کہ آپ کی ویکسین نے اپنا کام شروع کر دیا ہے؟ اس حوالے سے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ ’ویکسین کو ٹیسٹ کرنے کا واحد طریقہ اینٹی باڈیز ٹیسٹ ہے جو ویکسین لگوانے والے افراد کروا سکتے ہیں۔‘
تاہم اگر ویکسین لگوانے کے بعد کوئی منفی اثرات سامنے آئیں تو اس مقصد کے لیے بھی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ ) نے ایک ایپلی کیشن (MedSafety) بنا رکھی ہے جس پر شہری اپنی شکایت درج کروا سکتے ہیں۔
جس کے بعد ویکسین بنانے والی کمپنی کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔

شیئر: