Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی جنگ: غیرسفید فام سپاہیوں کی قربانیاں یاد نہ کرنے پر برطانیہ کی معافی

کلیری ہارٹن کے مطابق ایک صدی پہلے کے یہ واقعات اس وقت بھی غلط تھے اور آج بھی غلط ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
برطانیہ نے جمعرات کو عالمی جنگوں میں برطانیہ کی جانب سے لڑتے ہوئے ہلاک ہونے والے ساڑھے تین لاکھ ایشیائی اور سیاہ فام سپاہیوں کی خدمات کو مکمل سراہے نہ جانے کی ناکامیوں پر معافی مانگ لی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس حوالے سے ہونے والی تحقیقات میں ان ناکامیوں کو ’وسیع پیمانے کی نسل پرستی‘ قرار دیا گیا ہے۔
کامن ویلتھ وار گریوز کمیشن (سی ڈبلیو جی سی) کی جانب سے کی جانے والی ایک آزادانہ تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ جنگ عظیم اول میں برطانیہ کی جانب سے لڑتے ہوئے مارے جانے والے لاکھوں افراد، جن میں زیادہ تر کا تعلق افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے تھا، کو ان کے ناموں سے بالکل یاد نہیں کیا گیا۔
سی ڈبلیو جی سی کامن ویلتھ کی افواج کی یاد منانے کے لیے کام کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ دونوں عالمی جنگوں میں مارے جانے والوں کو ان کے عہدے، پس منظر اور مذہب سے قطع نظر ایک جیسے طریقے سے یاد کیا جائے۔
اس حوالے سے برطانوی وزیر دفاع بین والس نے پارلیمنٹ میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امپرئیل وار گریوز کمیشن کی ناکامیوں میں تعصب کا بھی کچھ حصہ ہے۔

سی ڈبلیو جی سی کامن ویلتھ کی افواج کی یاد منانے کے لیے کام کرتا ہے. (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’کامن ویلتھ وار گریوز کمیشن اور حکومت کی جانب سے اس وقت اور آج میں معافی مانگنا چاہتا ہوں۔‘ انہوں نے اس پر معذرت کا اظہار کیا کہ صورتحال کو درست کرنے میں بھی اتنا زیادہ وقت لگا۔ 
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ میں مارے جانے والے 45 ہزار سے 54 ہزار افراد جس میں سے اکثریت کا تعلق انڈیا، مصر، صومالیہ اور مشرقی اور مغربی افریقہ سے تھا، کی یاد مساویانہ طریقے سے نہیں منائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق جنگ عظیم میں مارے جانے والے ایک لاکھ 16 ہزار  اور تین لاکھ 50 ہزار افراد کی یاد یا تو نام لے کے نہیں منائی گئی یا سرے سے یاد ہی نہیں منائی گئی جس میں اکثریت کا تعلق مشرقی افریقہ اور مصر سے تھا۔
سی ڈبلیو جی سی کے ڈائریکٹر جنرل کلیری ہارٹن کے مطابق ایک صدی پہلے کے یہ واقعات اس وقت بھی غلط تھے اور آج بھی غلط ہیں۔

برطانوی وزیر دفاع بین والس کا کہنا ہے کہ امپرئیل وار گریوز کمیشن کی ناکامیوں میں تعصب کا بھی کچھ حصہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’ہم ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہیں اور اس پر معذرت خواہ ہیں اور انہیں درست کریں گے۔‘
سی ڈبلیو جی سی اس رپورٹ کی 10 سفارشات پر عمل کرے گی، جیسے متعلقہ سائٹوں پر نئے نام ڈھونڈنا اور وضاحتیں شامل کرنا۔
اس انکوائری کا آغاز دسمبر 2019 میں ایک ٹیلی ویثرن ڈاکیومنٹری کے نشر ہونے کے بعد ہوا تھا۔ جس میں دکھایا گیا تھا کہ جنگ عظیم اول میں ہلاک ہونے والے افریقیوں کے ساتھ مساویانہ سلوک نہیں کیا گیا۔
تحقیقات میں برطانوی گورنر کی مثال بھی سامنے آئی، جنہوں نے کہا تھا کہ گولڈ کوسٹ کا رہنے والا کتبے کو نہیں سمجھ سکے گا اور نہ ہی اس کی تعریف کرے گا۔‘
بعد میں امپیریل وار گریوز کمیشن کے لیے کام کرنے والے ایک افسر نے لکھا کہ ’مرنے والے زیادہ تر باشندے نیم وحشی نوعیت کے ہیں‘، لہذا کتبے لگانا عوامی رقم کا ضیاع ہوگا۔

شیئر: