سندھ پولیس کے معطل اہلکار کی خودکشی، تحقیقات کا حکم
منگل 27 اپریل 2021 16:13
توصیف رضی ملک -اردو نیوز- کراچی
خود سوزی کرنے والے پولیس اہلکار کو تین دن قبل معطل کر کے انکوائری کا حکم جاری کیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
کراچی میں پولیس ہیڈکوارٹر کے سامنے خودسوزی کرنے والے سب انسپکٹر مظفر علی چانڈیو دوران علاج جانبر نہ ہو سکے اور منگل کی صبح کراچی کے نجی ہسپتال میں انتقال کرگئے۔
50 سالہ پولیس اہلکار مظفر علی کو جمعے کے روز معطل کر کے ان کے خلاف انکوائری کا حکم دیا گیا تھا۔
پیر کو انہوں نے آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع سینٹرل پولیس آفس کے سامنے خودسوزی کی، جس میں ان کے جسم کا آدھے سے زیادہ حصہ جھلس گیا تھا، ریسکیو اداروں نے مظفر علی کو فوراً سول ہسپتال کے برنز وارڈ منتقل کیا تھا۔
سندھ پولیس کے ترجمان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ’خودسوزی کرنے والے پولیس اہلکار میرپور خاص کے ٹیلی کمیونی کیشن ڈیپارٹمنٹ میں تعینات تھے۔‘
جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے مظفر علی کو خود سوزی سے روکنے کی کوشش کی تھی۔‘
خود سوزی کرنے والے پولیس اہلکار کو تین دن قبل ڈیوٹی سے معطل کیا گیا اور مس کنڈکٹ کے تحت محکمانہ انکوائری کا حکم جاری کیا گیا تھا۔
ایڈیشنل آئی جی مظفر علی شیخ نے 23 اپریل کو حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سب انچارج ٹیلی کمیونی کیشن میرپور خاص مظفر علی کو معطل کر کے کراچی ہیڈکوارٹر رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ حکم نامے میں مذکورہ افسر کے پروفیشنل کنڈکٹ کے حوالے سے انکوئری کا حکم بھی دیا گیا تھا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ ’میرپور خاص ٹیلی کمیونی کیشن میں تعینات خاتون وائرلیس آپریٹر اقرا کی جانب سے سب انسپکٹر مظفر علی کے خلاف درخواست جمع کروائی گئی تھی۔‘
درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ ’مذکورہ اہلکار دورانِ ڈیوٹی ان سے نامناسب زبان استعمال کرتے ہیں، آف ڈیوٹی اوقات میں افسران کے گھر پر کام کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔‘
وائرلیس آپریٹر اقرا کی تحریری درخواست میں سب انسپکٹر مظفر علی کو معطل کر کے کسی اعلیٰ افسر سے اس معاملے کی انکوائری کروانے کی استدعا کی گئی تھی۔
پولیس ذرائع کے مطابق کچھ دن قبل مذکورہ پولیس اہلکار کے زیر استعمال سرکاری گاڑی کی ٹکر سے گلشنِ حدید میں ایک شخص کی موت واقع ہوگئی تھی جس کی محکمانہ انکوائری کی جا رہی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق ان تمام واقعات کے تناظر میں ایڈیشنل آئی جی نے سب انسپکٹر مظفر علی کو معطل کر کے پولیس ہیڈکوارٹر رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔
انسپکٹر جنرل سندھ پولیس نے ڈی أئی جی ٹی اینڈ ٹی کو ہدایات جاری کی ہیں کہ خود سوزی کے واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے اور انکوائری کی جائے کہ آخر کیا محرکات تھے کہ سب انسپکٹر نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔