انڈیا میں کورونا کی صورتحال ابتر،ریٹائرڈ فوجی ڈاکٹرز کو ڈیوٹی پر بلانے کا فیصلہ
انڈیا میں کورونا کی صورتحال ابتر،ریٹائرڈ فوجی ڈاکٹرز کو ڈیوٹی پر بلانے کا فیصلہ
اتوار 9 مئی 2021 7:41
انڈیا میں گذشتہ روز کورونا وائرس سے چار ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا نے کورونا وائرس کی ابتر ہوتی صورتحال کے پیش نظر سابق فوجی ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈیا میں ریکارڈ کیسز اور ہلاکتوں کے بعد ملک گیر لاک ڈاؤن لگانے کا مطالبہ زور بھی پکڑنے لگا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے انڈین وزارت دفاع کے بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ کہ آرمی کے تقریباً 400 ریٹائرڈ ڈاکٹرز کو کنٹریکٹ پر رکھا جائے گا۔ بیان کے مطابق آرمی کے دیگر ڈاکٹرز کی خدمات بھی آن لائن طبی مشوروں کے لیے حاصل کی گئی ہے۔۔
انڈیا میں ہر دوسرے یا تیسرے دن روزانہ کیسز اور ہلاکتوں کی ریکارڈ تعداد سامنے آ رہی ہے اور اتوار کو مسلسل دوسرے دن چار ہزار سے زائد ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہے۔
کئی انڈین ریاستوں نے گذشہ مہینے سے کورونا پر قابو پانے لیے لیے سخت لاک ڈاؤن کا نفاذ کر رکھا ہے جبکہ دیگر نے عوامی نقل و حرکت پر پابندی، سینما، ریستوران، بارز اور شاپنگ مالز بند کر رکھا ہے۔
لیکن وزیراعظم نریندر مودی پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کریں جس طرح پہلی لہر کے دوران کیا گیا تھا۔
انڈین میڈیا ایسوسی ایشن نے مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ پہلے سے اعلان کرکے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
نریندر مودی کمبھ میلے کے انعقاد کی اجازت دینے اور بڑے پیمانے پر الیکشن ریلیاں منعقد کرنے پر بھی سخت تنقید کی زد میں ہیں۔
اتوار کو وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران چار ہزار 92 ہلاکتیں ہوئی جب کہ چار لاکھ تین ہزار 7378 نئے کیسز سامنے آئے۔
کورونا کی بدترین صورتحال، غیر ملکی سفارت کار انڈیا چھوڑنے لگے
قبل ازیں عرب نیوز کے مطابق اپریل کے آخر سے انڈیا میں روزانہ کی بنیاد پر دنیا کے سب سے زیادہ کورونا کیسز سامنے آ رہے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ روز سنیچر کو کورونا وائرس کے چار لاکھ سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ چار ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق دارالحکومت نئی دہلی سمیت سات انڈین ریاستوں میں کورونا کی مثبت شرح 30 فیصد سے زیادہ ہے۔
چونکہ ملک کو بستروں اور آکسیجن کی رسد کی قلت کا سامنا ہے اور متعدد غیر ملکی مشنز مہں مقامی وائرس پھیلنے کا خطرہ ہے، اس لیے سٹاف کو ملک چھوڑنے کی اجازت دی گئی ہے۔
امریکہ، جرمنی اور پولینڈ نے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ انہوں نے کورونا وائرس میں اضافے کی وجہ سے اپنے سرکاری ملازمین کی انڈیا سے رضاکارانہ طور پر روانگی کی منظوری دی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے سنیچر کو کہا ہے کہ امریکی سفارت خانے سے منسلک دو سو سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ بھی ملک سے طبی انخلا کر رہا ہے۔
اس حوالے سے سفارت خانے کے ترجمان نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشن صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنے ملازمین کی صحت و بہبود کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے، بشمول ویکسین کی پیشکش کے۔‘
رازداری کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے سفارت خانے میں وائرس کے پھیلاؤ اور انخلا کے عمل پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔
دریں اثنا جرمنی نے تصدیق کی ہے کہ اس کے سفارت خانے کے عملے کے متعدد ارکان وطن واپس چلے گئے ہیں۔
پولینڈ کی وزارت خارجہ نے بھی عرب نیوز کو ایک تحریری بیان میں بتایا کہ اس نے ’نئی دہلی میں جمہوریہ پولینڈ کے سفارت خانے کے ملازمین کو پولینڈ واپس جانے کا آپشن دیا ہے۔‘
یہ بیان گذشتہ ہفتے پولش میڈیا کی رپورٹس کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ نئی دہلی میں ایک سینیئر سفارت کار کے کورونا سے متاثر ہونے کے بعد انہیں واپس وارسا لے جا کر ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا۔
سوئٹزرلینڈ کے سفارتخانے نے بھی اعتراف کیا ہے کہ اس کے دو ’وائرس سے متاثرہ عملے کے ارکان‘ سوئٹزرلینڈ میں ہیں۔ لیکن ملک کے سفیر ڈاکٹر رالف ہیکنر نے کہا ہے کہ یہ دونوں کارکن ’بحران کے آغاز سے ہی‘ گھر میں موجود تھے اور عملے کے ارکان انڈیا میں ملک کے کسی بھی مشنز سے واپس نہیں جا رہے۔
تاہم فرانسیسی سفارت خانے نے اس بارے میں بات کرنے سے انکار کر دیا کہ آیا ان کے عملے کو طبی انخلا کا کوئی مشورہ ملا تھا۔