Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کا حدیبیہ پیپرز کیس کی ازسرنو تفتیش کا فیصلہ

فواد چودھری نے کہا کہ کیس میں متعلقہ اداروں کو تفتیش نئے سرے سے شروع کرنے کی ہدایات دی جارہی ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپرز ملز کیس کی نئے سرے سے تفتیش کی جائے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے پیر کو ٹوئٹر پر کہا کہ کیس میں متعلقہ اداروں کو تفتیش نئے سرے سے شروع کرنے کی ہدایات دی جارہی ہیں۔
فواد چودھری نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’ آج وزیر اعظم عمران خان کو قانونی ٹیم نے شہباز شریف کے مقدمات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ نئے سرے سے تفتیش کا متقاضی ہے اور اس سلسلے میں متعلقہ اداروں کو تفتیش نئے سرے سے شروع کرنے کی بدایات دی جارہی ہیں۔‘
’حدیبیہ کا مقدمہ شریف خاندان کی کرپشن کا سب سے اہم سرا ہے، اس مقدمے میں شہباز شریف اور نواز شریف مرکزی ملزم کی حیثیت رکھتے ہیں، جو طریقہ حدیبیہ میں پیسے باہر بھیجنے کیلئے استعمال ہوا اسی کو بعد میں ہر کیس میں اپنایا گیا۔  اس لئے اس کیس کو انجام تک پہنچانا از حد اہم ہے۔‘ حدیبیہ کا مقدمہ شریف خاندان کی کرپشن کا سب سے اہم سرا ہے،

مسلم لیگ ن کا ردعمل

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے حکومتی اعلان پر ردعمل میں کہا کہ ’حدیبیہ میں نئی تفتیش کے آغاز کا حکم دے کر عمران صاحب نے تسلیم کرلیا کہ شہبازشریف کے خلاف تمام نیب کیس جھوٹے تھے ثابت ہوگیا کہ آشیانہ، صاف پانی، گندا نالہ،ملتان و لاہور میٹروز، آمدن سے زائد اثاثوں کے سب کیس صرف سیاسی انتقام تھا۔‘
مریم اورنگزیب نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’نواز شریف اور شہباز شریف ، نواز شریف اور شہباز شریف سے عوام کا پیٹ نہیں بھرے گا آپ کے جھوٹ اور احتساب کے تماشے آپ کے منہ پہ طماچے ہیں۔‘
’خدا کا واسطہ ہے کہ عوام کی مہنگائی، بے روزگاری معاشی تباہی پر توجہ دیں ڈرامے بند کریں، عوام کے صبر کو مزید مت للکاریں، اس طرح کی حرکتوں سے آپ عوام کو مزید غصہ دلارہے ہیں۔‘

حدیبیہ پیپرز ملز کیس ہے کیا؟ 

سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور حکومت کے دوران نیب کی جانب سے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا جس میں انھوں نے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ سے زائ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔
اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے اور کہا کہ یہ بیان انہوں نے دباؤ میں آ کر دیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرنس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا جس کے بعد 2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے یہ ریفرنس خارج کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا تھا کہ نیب کے پاس ملزمان کے خلاف ناکافی ثبوت ہیں۔
اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، عباس شریف، شمیم اختر، صبیحہ شہباز، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر فریق ہیں جب کہ اسحاق ڈار کو بطور وعدہ معاف گواہ شامل کیا گیا۔
بعد ازاں نیب نے حدیبیہ پیپرز ملز کے مقدمے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔
 

شیئر: