پراپرٹی میں سرمایہ کاری عام آدمی کے لیے کتنی مفید؟
پراپرٹی میں سرمایہ کاری عام آدمی کے لیے کتنی مفید؟
جمعرات 13 مئی 2021 8:12
رائے شاہنواز - اردو نیوز، لاہور
پاکستان میں پراپرٹی کی مارکیٹ پچھلے چند برسوں سے جمود کا شکار رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی کمزور معیشت کو سہارا دینے اور روپے کی گردش کو تیز کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے تعمیراتی اور ریئل اسٹیٹ کی صنعت کو پچھلے سال اگست میں ایک خطیر پیکج دیا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی۔
اس پیکج میں سب سے پہلے تو ایمنسٹی دی گئی کہ دسمبر 2020 تک جو کوئی بھی اس انڈسٹری میں سرمایہ کاری کرے گا اس سے ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے۔ اسی طرح نیا پاکستان ہاؤسنگ پراجیکٹ میں حکومت کی جانب سے خطیر سبسڈی بھی اس پیکج کا حصہ تھی۔
بعد ازاں 31 دسمبر کی سرمایہ کاری کی ڈیڈ لائن کو مزید بڑھا دیا گیا اور اب جولائی 2021 تک لوگ پیسے کا ذریعہ بتائے بغیر کنسٹرکشن کے کسی بھی شعبے میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔
پاکستان میں پراپرٹی کی مارکیٹ پچھلے چند برسوں سے جمود کا شکار رہی ہے اور سرمایہ کاروں نے اپنا پیسہ روک رکھا تھا۔
ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ حکومتی پیکج کے دس ماہ بعد اب اس مارکیٹ کی صورت حال کیسی ہے؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے پراپرٹی مارکیٹ سے وابستہ شیخ اکبر نے کہا کہ اگر تو آپ سوال ہاں اور ناں میں پوچھ رہے ہیں تو میں کہوں گا کہ 'اس وقت پراپرٹی مارکیٹ ایک مرتبہ پھر بُوم کی طرف جارہی ہے۔'
'جن لوگوں نے پیسہ روک رکھا تھا انہوں نے سرمایہ کاری کی ہے اور اس شعبے میں تحریک پیدا ہوئی ہے۔ لوگوں کا کچھ ڈر بھی دور ہوا ہے۔ اور اگر اس پالیسی کا تسلسل رہتا ہے تو صورت حال اور بہتر ہو سکتی ہے۔'
شیخ اکبر جو پراپرٹی اور تعمیرات کے کاروبار سے وابستہ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز (آباد) کے چیئرمین رہ چکے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ اس شعبے میں دوبارہ ہونے والی ہلچل کو دو انداز سے دیکھا جا سکتا ہے۔
’ایک تو حکومت کی جانب سے ایمنسٹی کا بڑا کردار ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد کافی حد تک بحال ہوا ہے اور جن لوگوں نے بڑے پراجیکٹس پر کام تقریباً روک ہی دیا تھا وہ اب دوبارہ شروع ہوچکا ہے۔'
'دوسرا حکومت کی طرف سے گھروں کے حوالے سے قرضے دینے کے لیے تمام نجی بینکوں کو پابند کرنا ایک بڑی وجہ ہے جس سے مزید سرمایہ کاری کی توقع ہے۔'
اس سوال کے جواب میں کہ اس سکیم سے تو بڑے سرمایہ کاروں کو فائدہ ہوا ہے عام آدمی جو ایک گھر اور پلاٹ کے لیے تگ و دو کرتا ہے اس کے لیے اس سکیم میں کیا ہے؟
ان کا کہنا تھا ’یہ دوسرا حصہ جو بینکوں کے رہن سے متعلق ہے اصل میں یہ عام آدمی کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔ یہ شعبہ اکیلے سرمایہ کاروں کے سر پر نہیں چل سکتا۔‘
’اگر لوگوں میں قوت خرید ہو گی تو ہی بڑے سرمایہ کاروں کو فائدہ ہوگا ۔ ایسے میں حکومت نے تمام بینکوں کو اپنے قرضوں کا پانچ فیصد گھروں کے لیے دینے کا پابند کیا ہے جس سے 330 ارب روپیہ اوپن مارکیٹ میں آئے گا جو کہ ایک خطیر رقم ہے۔ رہن کی اس پالیسی سے قیمتوں میں بھی استحکام آئے گا اور مارکیٹ میں مقابلے کا رجحان بھی پیدا ہوگا۔‘
شیخ اکبر کے مطابق ’ابھی جو ایک سال میں اس شعبے نے دوبارہ حرکت کی ہے اس کے فوائد اگلے ایک دو برسوں میں سامنے آئیں گے۔'
'اگر آپ کو یاد ہو تو پچھلے تین برسوں میں یہ شعبہ مکمل جمود کا شکار تھا۔ نہ کوئی پراپرٹی بیچ رہا تھا اور نہ کوئی خرید رہا تھا۔ ایک غیر یقینی کی صورت حال تھی۔ اس لیے بھی گھر بنانا عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ 'اب آہستہ آہستہ برف پگھل رہی ہے۔ پیسے کی گردش سے قیمتیں بھی ہموار ہوں گی اور گھر بھی عام آدمی کی پہنچ میں آئے گا۔'
'بینکوں سے آسان اقساط پر گھروں کے لیے قرضے کی فراہمی پوری دنیا میں رائج ہے پاکستان میں یہ بات اب آرہی ہے۔‘
محمد راحیل لاہور میں گھروں کی خرید و فرخت کا کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'پراپرٹی کے کاروبار میں سرمایہ کاری کی تازہ لہر کے بعد اب لوگ ہائی رائز بلڈنگز میں فلیٹس اور اپارٹمنٹس خریدنے میں بھی دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔'
’ابھی کچھ عرصے سے لاہور کی مارکیٹ میں فلیٹ خریدنے میں لوگ دلچسپی لے رہے ہیں دو درجن سے زائد بڑے پراجیکٹس ہیں جو اپارٹمنٹس کی پیش کش کر رہے ہیں۔'
محمد راحیل کے مطابق 'گذشتہ کافی عرصے سے کام رکا ہوا تھا لیکن اب ایک دفعہ تیزی آئی ہے۔ ابھی بھی وہ لوگ حرکت میں آئے ہیں جو کاروبار کی غرض سے پیسہ لگانا چاہ رہے ہیں۔'
'عام آدمی ابھی شش وپنج میں ہی ہے۔ میرا خیال ہے کہ وہ ابھی تھوڑا اور انتظار کرے گا، لیکن مارکیٹ میں بہر حال ابھی تک بہتری کے آثار ہیں۔‘